پاکستان

جو بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے، آرمی چیف

ہم سب نے ملکر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے، آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے، جنرل عاصم منیر
|

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ جو بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، ہمیں کام سے روکے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے، کوئی یونیفارم میں اور کوئی یونیفارم کے بغیر۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب نے ملکر دہشت گردی کے ناسور سے لڑنا ہے، ہم سب پر آئین پاکستان مقدم ہے، مزید کہنا تھا کہ آئین ہم پر پاکستان کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کی ذمہ داری عائد کرتا ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ جو کوئی بھی پاکستان کی سیکیورٹی میں رکاوٹ بنے گا، ہمیں اپنا کام کرنے سے روکے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

مزید کہا کہ پاک فوج قومی سلامتی کے لیے موجود تمام خطرات کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے، امن اور استحکام کے لیے حکومتی اقدامات کی فوج مکمل سپورٹ کرتی ہے۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے لیے دہشتگردی اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی اضلاع میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بدترین درندگی ہے۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ ملک میں معاشی استحکام اور بہتری امن اور دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، 2014 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں جب دہشت گردوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا تو اس میں پوری قوم اور قیادت یکجا تھی، 2018 میں پاکستان سے دہشت گردی کا قَلع قَمع کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پورے پاکستان سے 80 ہزار افراد نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا تب جاکر ملک سے اس ناسُور کو ختم کیا گیا، دہشت گردی سے ملکی معیشت کو 130 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر ہم نے ملکی ترقی کو آگے لے کر جانا ہے تو ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا کیونکہ یہ پاکستان کے لیے اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور جنوبی اضلاع میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بدترین درندگی ہے، پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے۔