دنیا

بھارتی ریاست منی پور میں کشیدہ صورتحال، مزید 5 ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ

شمال مشرقی شورش زدہ ریاست میں نیم فوجی دستوں کی 50 اضافی کمپنیوں کو بھیجا جائے گا، حکومتی ذرائع

بھارت نے شورش زدہ ریاست منی پور میں حالیہ جھڑپوں میں 16 ہلاکتوں کے بعد کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے مزید 5 ہزار فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور میں 18 ماہ سے اکثریتی ہندو میتی اور بنیادی طور پر عیسائی کوکی کمیونٹی کے درمیان جاری تنازع کی وجہ سے حالات کشیدہ ہیں جس نے ریاست کو نسلی بنیادوں پر تقسیم کردیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک پولیس اسٹیشن پر حملے کی کوشش کے دوران 10 کوکی عسکریت پسند مارے گئے تھے، جن کی لاشیں کچھ روز بعد ضلع جیری بام سے برآمد ہوئی تھی۔

مذکورہ معاملے سے آگاہی رکھنے والے ایک حکومتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’نئی دہلی نے منی پور میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر نیم فوجی دستوں کی 50 اضافی کمپنیوں کو بھیجنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔‘

سینٹرل آرمڈ پولیس فورسز ( سی اے پی ایف) نیم فوجی یونٹ ہے، جو ملک میں اندرونی سیکیورٹی کو سنبھالنے کی مجاز ہے، اس کی ہر کمپنی میں 100 فوجی شامل ہوتے ہیں۔

بھارتی اخبار بزنس اسٹینڈرڈ کی رپورٹ کے مطابق، فورسز کی اضافی نفری رواں ہفتے کے آخر میں تعینات کی جائے گی۔

ریاست منی پور جس میں 18 ماہ سے جاری تنازع کے دوران اب تک 200 افراد اپنی جانیں گوا بیٹھے ہیں، حالات کو قابو کرنے کے لیے پہلے سے ہی ہزاروں فوجی موجود ہیں۔

گزشتہ سال حالات کشیدہ ہونے کے بعد ریاست میں انٹرنیٹ سروسز میں تعطل اور کرفیو معمول بن چکا ہے جبکہ پچھلے ہفتے ریاست کے دارالحکومت امفال میں 6 لاشیں برآمد ہونے کے بعد ایک بار پھر حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ سروسز بند اور کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔

جنگ زدہ میانمار سے متصل ریاست میں جاری نسلی تنازع کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ مشتعل ہجوم نے مقامی سیاست دانوں کے گھروں پر دھاوا بولنے کی کوشش بھی کی۔

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ریاست میں کشیدگی کے دوران حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ( بے جے پی) کے متعدد وزرا کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

دریں اثنا، انسانی حقوق کے کارکنوں نے مقامی رہنماؤں پر سیاسی فائدے کے لیے نسلی تقسیم کو ہوا دینے کا الزام لگایا ہے۔