پاکستان

وزیراعظم کا ٹیکس چوری، ذخیرہ اندوزی میں ملوث شوگر ملز مالکان کیخلاف کارروائی کا حکم

شوگر سیکٹر میں سیلز ٹیکس کی چوری کا سدباب اور جی ایس ٹی کی 100 فیصد وصولی یقینی بنائی جائے، قیمتوں میں اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا،شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے شوگر ملز اور شوگر ڈیلرز کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیوز( ایف بی آر)، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) اور فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو ہدایت کی ہے کہ شوگرسیکٹرمیں سیلز ٹیکس کی چوری سدباب یقینی بنایاجائے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ گنے کی کرشنگ کا سیزن شروع ہو رہا ہے،شوگر ملوں، ڈیلرز سے جی ایس ٹی کی 100 فیصد وصولی یقینی بنایا جائے، ٹیکس چوری،ذخیرہ اندوزی میں ملوث شوگرملزمالکان کےخلاف سخت قانونی کارروائی کی جائےگی

وزیراعظم نے کہاکہ کیمروں کے ذریعے شوگر ملوں کے پیداواری عمل اور ذخیرہ اندوزی پر نظر رکھی جائے گی، سیلز ٹیکس کی وصولی یقینی بنائی جائے گی۔

وزیراعظم نے شوگر سٹہ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اسٹیل، سگریٹ، سیمنٹ اور مشروبات سمیت دیگر شعبوں میں بھی اسی طرح کے اقدامات کیے جائیں۔

واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے گزشتہ ماہ بے مثال قدم اٹھاتے ہوئے ہر سال اربوں روپے کا سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والی بڑی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے نمایاں صنعت کار سے 70 کروڑ روپے برآمد کرلیے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 11 اکتوبر کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے ایک مطالعے کے نتائج پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بڑی کمپنیاں اور ان کے منیجرز 340 ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں۔

بتایا گیا تھا کہ مطالعے سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹیکسٹائل، مشروبات، بیٹری، سیمنٹ، اور اسٹیل سمیت 5 شعبہ جات میں کیے جانے والے سیلز ٹیکس فراڈ کی مالیت227 ارب روپے ہے، ایف بی آر نے 5 فیصد سرفہرست سیلز ٹیکس دہندگان اور ایک فیصد سرفہرست انکم ٹیکس دہندگان کا تعاقب کرنے کا انکشاف کیا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ اپنا اصل ٹیکس ادا نہیں کررہے۔

اس منصوبے کے تحت ایف بی آر کے محکمہ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن، ان لینڈ ریونیو کو غیر قانونی ذرائع سے دیگر ٹیکس دہندگان کی ادائیگوں کی چوری میں ملوث دھوکے بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

ٹیکس انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ نے گزشتہ ماہ ملک بھر میں درج کی گئی 6 مختلف ایف آئی آرز میں 8 افراد کو گرفتار کیا تھا، گرفتار ملزمان پر شبہ تھا کہ وہ فرضی کاغذی سیلز ٹیکس ادائیگوں کے لیے جعلی کمپنیاں بنانے والے منظم مافیا کا حصہ ہیں۔

اس ملی بھگت کے تحت جعلی اکاؤنٹس کھولنے کے بعد سامان منتقل کیے بغیر ہی نقل و حمل کی جعلی رسیدیں جاری کردی جاتی ہیں اور پھر سپلائی چین کے تمام مراحل میں ریفنڈ کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

گرفتار ملزمان میں 3 چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) اور دو تیار کنندہ کمپنیوں کے پروکیورمنٹ افسران شامل تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے جعلی رسیدوں کے ذریعے 1.4 ارب روپے کا فائدہ اٹھایا تھا۔

گرفتار شدگان میں شامل دیگر 2 ملزمان درآمدی شعبے سے تعلق رکھنے والے کاروباری اداروں کے ڈیکلیئرڈ مالکان تھے تاہم ان پر 20 کروڑ روپے مالیت کی اضافی اور غیرقانونی انوائس جاری کرنے کا الزام تھا۔

اسی طرح دیگر 2 گرفتار ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے جعلسازی کے ذریعے فرضی کمپنیاں قائم کرکے جعلی انوائسز جاری کیں اور قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا، ذرائع کا دعویٰ تھا کہ ’ ان 6 ایف آئی آرز میں گرفتار ملزمان اور ان سے مستفید ہونے والوں سے ایک ارب 10 کروڑ روپے برآمد ہونے کی توقع ہے’۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ ’ ایک صنعت کار کی جانب سے رضاکارانہ طور پر 70 کروڑ روپے ادا کرنے کے بعد ہم نے ایک ایف آئی آر واپس لے لی ہے، صنعت کار سے خطیر رقم کی برآمدگی ثابت کرتی ہے کہ بڑے ادارے ٹیکس فراڈ میں ملوث ہیں۔

یہ صنعت کار گینگز کے ساتھ ملی بھگت کرکے سیلز ٹیکس اور ریفنڈ کا استعمال کرتے ہوئے خزانے سے کروڑوں روپے ہڑپ کرجاتے ہیں،ان صنعتکاروں پر یہ شبہ بھی ہے کہ وہ مستند خریداری کیے بغیر جعلی انوائسز کے اجرا میں بھی ملوث ہیں۔