پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر حکومت کا سخت ترین اقدامات کا فیصلہ
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی عائد ہوگی، کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی عائد ہوگی۔
ذرائع وزارت داخلہ نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے اعلان سے نمٹنے کے لیے ریاست کی جانب سے سخت ترین اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع وزارت داخلہ نے بتایا کہ شرپسندی میں ملوث افراد کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، محکمے نے متعلقہ سیکیورٹی اداروں کو مکمل تیار ی کی ہدایات جاری کردیں، تمام سرکاری اور اہم عمارتوں کی سیکیورٹی کے لیے سخت ترین حفاظتی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت داخلہ نے جڑواں شہروں میں سیکیورٹی کے لیے بھاری نفری تعینات کرنے کا حکم ،دیا، وفاقی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں افغان مہاجرین کے کیمپوں کی جیوفنسنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔
ذرائع وزارت داخلہ نے کہا کہ احتجاج کے دوران شر پسندی کرنے والے طالب علموں کی تعلیمی اسناد اور داخلہ منسوخ کرنے کے فیصلے پر غور ہے، احتجاج میں شامل شرپسند افراد کے پاسپورٹ، شناختی کارڈ منسوخ اور سم بلاک کرنے کا بھی فیصلہ زیر غور ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے ممکنہ خطرات سے نمنٹے کے لیے مشکوک مقامات کی نگرانی شروع کردی۔
مظاہرین سے نمٹنے کے لیے 40 ہزار آنسو گیس، 2 ہزار ٹیئر گیس شیل خریدنے کا فیصلہ
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے مظاہرین سے نمٹنے کے لیے 40 ہزار آنسو گیس شیلز اور 2 ہزار ٹیئر گیس شیل خریدنے کا فیصلہ کرلیا جب کہ تحریک انصاف نے تاحال کسی احتجاج کے حوالے سے این او سی نہیں مانگا ہے۔
فیصلے کے تحت 2500 بندوقوں کے ساتھ 50 ہزار ربڑ کی گولیاں بھی منگوائی جائیں گی،5000 اینٹی رائٹیس کٹس بھی منگوا لی گئیں جب کہ رینجرز ایف سی پنجاب اور سندھ سمیت 22 ہزار جوان 24نومبر کو اسلام آباد تعینات ہوں گے۔
سامان کی خریداری اور نفری کو بلانے کی سفارشات پرمبنی خط وزارت داخلہ کو بھجوا دیا گیا۔
پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے، سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے واضح کیا تھا کہ احتجاج میں رہنماؤں کی کارکردگی کی بنیاد پر اگلے عام انتخابات میں پارٹی ٹکٹ دیا جائے گا۔
بشریٰ بی بی نے پارٹی رہنماؤں پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاج کے دوران گرفتاریوں سے بچیں جبکہ احتجاج کے لیے مؤثر تحریک اور وفاداری کی بنیاد پر ہی پی ٹی آئی میں ان کے مسقبل کا فیصلہ ہوگا۔
انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ کسی بھی رہنما کی پارٹی کے ساتھ دیرینہ وابستگی بھی انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی ضمانت نہیں دے گی اگر وہ احتجاج کے دوران توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ہونے والا احتجاج آپ لوگوں کی پی ٹی آئی سے وفاداری کا امتحان ہے، ہمارا ہدف عمران خان کی رہائی کو یقینی بنانا ہے اور ہم ان کے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں آئیں گے۔