پاکستان

ملکی سالمیت کیخلاف یا کردار کشی کیلئے وی پی این کا استعمال غیرشرعی ہے، علامہ راغب نعیمی

رجسٹرڈ وی پی این کے ذریعے مثبت تنقید کر نے میں بھی کوئی قباحت نہیں، سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل کی گفتگو

اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر علامہ راغب نعیمی نے کہا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس ( وی پی این) چاہے رجسٹرڈ ہو یا غیر رجسٹرڈ، اگر اسکے ذریعے غیرمہذب، غیر اخلاقی سائٹس تک رسائی کی کوشش کی جاتی ہے، کردار کشی یا ملکی سالمیت کے خلاف بات کی جاتی ہے یا توہین مذمب کے واقعات کو اس کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے تو اس کا استعمال مکمل طور پر غیر شرعی ہوگا۔

جیو نیوز کے ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر علامہ راغب نعیمی نے کہاکہ وی پی این کا استعمال اکثر غیر شرعی امور میں ہو رہا ہے.

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی اے کے ماہر نے انہیں بتایا ہے کہ وی پی این کے ذریعے روزانہ ڈیڑھ کروڑ افراد یا ڈیڑھ کروڑ مرتبہ غیر مہذب اور غیر اخلاقی سائٹس تک رسائی حاصل کی جارہی ہے،وی پی این لوکیشن چھپا دیتا ہے کہ کون کہاں سے کارروائی کررہا ہے۔

سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا کہ بنیادی طور پر جب ہم اس طرح کے تکنیکی امور کے بارے میں بات کرتے ہوئے تو کسی چیز کا استعمال ہی اس کے شرعی یا غیر شرعی ہونے کا بتارہا ہوتا ہے۔

علامہ راغب نعیمی کا کہنا تھا اگر آپ رجسٹرڈ وی پی این سے مثبت سرگرمی کرتے ہیں، حتیٰ کہ مثبت تنقید کرتے ہیں تو اس میں بھی کوئی قباحت نہیں ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ جس طرح لاؤڈ اسپیکر اگر متعلقہ ایکٹ کے خلاف استعمال ہوگا تو اس پر مقدمہ بھی ہوگا اور سزا بھی ہو گی، وی پی این) چاہے رجسٹرڈ ہو یا غیر رجسٹرڈ، اگر اسکے ذریعے غیرمہذب، غیر اخلاقی سائٹس تک رسائی کی کوشش کی جاتی ہے، کردار کشی یا ملکی سالمیت کے خلاف بات کی جاتی ہے یا توہین مذمب کے واقعات کو اس کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے تو اس کا استعمال مکمل طور پر غیر شرعی ہوگا۔

انہوں نے واضح کیا کہ اگر تعلیم کے حصول، رابطہ کاری اور مثبت پیغام پہنچانے کے لیے وی پی این کا استعمال کیا جارہا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہوگی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزارت داخلہ نے پی ٹی اے کو خط لکھ کر غیرقانونی وی پی اینز بند کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ اسلامی نظریاتی کونسل نے غیر اخلاقی اور غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال غیر شرعی قرار دیاتھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کو برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام اقدامات کے انسداد کا اختیار ہے، انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ توہین آمیز اور ملکی سالمیت کے خلاف مواد پر فوری پابندی عائد کی جائے۔

سربراہ اسلامی نظریاتی کونسل نے مزید کہا تھا کہ وی پی این کے ذریعے بلاک شدہ یا غیر قانونی ویب سائٹس تک رسائی اسلامی اور قانونی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، انٹرنیٹ اور سافٹ ویئرز کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے مؤثر حکومتی اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ معاشرتی اقدار اور قانون کی پاسداری کے لیے وی پی این پر پابندی ضروری ہے، وی پی این کے غلط استعمال سے آن لائن چوری اور انارکی پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں پر اپنے ملک کے قوانین کی پاسداری لازم ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی اصولوں سے متصادم نہ ہوں، انہوں نے کہاکہ غیر قانونی مواد تک رسائی کے لیے وی پی این کا استعمال اعانت علی المعصیہ کے زمرے میں آتا ہے۔