اسموگ کے پیش نظر پنجاب کے مختلف اضلاع میں عائد پابندیوں میں توسیع
پنجاب میں اسموگ کے پیش نظر 18 اضلاع میں اسکول، مارکیٹیں، تجارتی مراکز، پارکس اور دیگر تفریحی مقامات پر عائد پابندی میں توسیع کردی گئی۔
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے پابندیوں کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، نوٹیفکیشن کے مطابق ہائر سیکنڈری تک تمام تعلیمی ادارے 24 نومبر تک بند رہیں گے یا آن لائن کلاسوں کا اہتمام کریں گے۔
لاہور، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب،گوجرانوالہ، گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، سیالکوٹ، نارووال، فیصل آباد، ملتان میں بھی اسکول بند رہیں گے۔
اس کے علاوہ تمام تر کمرشل مارکیٹوں کی بندش میں 24 نومبر تک توسیع کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا، نوٹیفکیشن کے مطابق تمام پارکس، چڑیا گھر، تاریخی مقامات، پلے لینڈز اور عجائب گھر 24 نومبر تک بند رہیں گے۔
ڈی جی ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ نے کہا کہ لاہور اور ملتان میں تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیاں، کالجز اور اسکولز 24 نومبر تک بند رہیں گے، کھیلوں، نمائش اور فیسٹیولز سمیت تمام آؤٹ ڈور سرگرمیوں پر 24 نومبر تک پابندی برقرار رہے گی، تاہم نماز جنازہ پر کسی قسم کی پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔
نوٹی فکیشن کے مطابق ملتان اور لاہور میں تعمیراتی سرگرمیوں پر 24 نومبر تک مکمل پابندی رہے گی، فرنس آئل اور اینٹوں کے بھٹے بھی 24 نومبر تک بند رہیں گے، ضلع لاہور میں فائر ورکس پر 31 جنوری تک پابندی ہوگی۔
اس کے علاوہ جاری کردہ سرکلر کے مطابق لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں نجی اور سرکاری دفاتر میں 50 فیصد عملہ کم کرنے کی پابندی میں 31 جنوری تک توسیع کر دی گئی ہے۔
ملتان اور لاہور میں آوٹ ڈور ڈائننگ میں شام 4 بجے کے بعد پابندی ہوگی، تمام ریسٹورنٹس کو رات 8 بجے تک ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔
محکمہ ماحولیات کے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ملتان اور لاہور میں ہیوی وہیکلز کے داخلے پر بھی 24 نومبر تک پابندی ہوگی، تمام مارکیٹیں، دکانیں اور شاپنگ مالز رات 8 بجے بند کرنا ہوں گے۔
اس کے علاوہ دیگر 16 اضلاع میں تعلیمی اداروں اور پارکوں میں عوام کے داخلے پر چوبیس نومبر تک پابندی ہوگی، ضلع مری تمام تر پابندیوں سے مستثنیٰ ہوگا۔
لاہور میں آلودگی کا راج بدستور برقرار ہے جب کہ شہر آج عالمی سطح پر فضائی آلودگی کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر رہا، لاہور ایئرکوالٹی انڈیکس میں 434 پوائنٹس کے ساتھ ملک میں سرفہرست ہے، ملتان 272 پوائنٹس کےساتھ دوسرےنمبرپر جبکہ 210 پوائنٹس کےساتھ کراچی تیسرے نمبر پر ہے، پشاور 192 پوائنٹس کے ساتھ چوتھےنمبرپر ہے۔
سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے دھان کی باقیات کو جلانے کے واقعات کی روک تھام میں ناکامی پر محکمہ زراعت پنجاب کے متعدد افسران کو معطل کردیا اور متعدد افسران کو وارننگ دی اور انہیں انڈرآبزرویشن رکھنے کے احکامات جار ی کر دیے۔
سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے کہا کہ دھان کی باقیات کو آگ لگانے والوں کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی پر عملدرآمد ہوگا، دھان کی باقیات کو اگ لگانے والے عناصر کے خلاف غفلت برتنے والے افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دھان کی باقیات کو آگ لگانے سے زمین کی زرخیزی بری طرح متاثر ہوتی ہے، دھان کی باقیات کو سائنسی طور پر کارآمد بنانے کے لیے سپر سیڈر کا استعمال کیا جائے۔
اسموگ کیا ہے؟
اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ ’اسموک‘ اور ’فوگ‘ سے مل کر بنا ہے۔
اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائیڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائیڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔
اسموگ کیسے بنتی ہے؟
جب فضا آلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسوں اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔
عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔
بچاﺅ کے لیے کیا کریں؟
اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔
باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز لگانے کی صورت میں وہ نہ لگائیں بلکہ عینک کو ترجیح دیں۔
اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔
پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں۔
سگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے۔
باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں۔