مغوی بچے کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ میں دھرنا چوتھے روز میں داخل

وکلا تنظیموں کا عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان، بلوچستان اسمبلی کے باہر مظاہرین کی بڑی تعداد موجود

کوئٹہ سے اغوا کیے جانے والی بچے کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا آج چوتھے روزبھی جاری ہے جب کہ وکلا تنظیموں نے عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان بھی کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق کوئٹہ سے اغوا ہونے والے 10 سالہ بچے کو تاحال بازیاب نہ کرایا جاسکا، بچے کی عدم بازیابی کے خلاف بچے کے اہلخانہ اور تاجروں کی جانب سے مختلف علاقوں میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کی گئی ہیں۔

11 سالہ مصور کاکڑ کو 4 روز قبل نامعلوم افراد نے جمعے کے روز پٹیل باغ کے علاقے میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے اغوا کیا تھا، اہلخانہ کا کہنا ہے کہ بچے کی بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

دوسری جانب، دھرنے کے باعث اسمبلی کے باہر تعظیم چوک پر ٹریفک شدید متاثر ہونے سے شہر کی مختلف شاہراہوں پر ٹریفک جام ہوگیا، طلبہ کو اسکول وکالجز جانے میں اور دفاتر جانیوالے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

مظاہرین نے اتوار کے روز کوئٹہ چمن شاہراہ کو بند کردیا جو صوبائی دارالحکومت کو صوبے کے شمالی علاقوں سے ملاتی ہے، کوئٹہ چمن ہائی وے کی بندش کے باعث کوئٹہ چمن، پشین، ژوب اور لورالائی کے درمیان ٹریفک گھنٹوں معطل رہی جس سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور دیگر درآمدی و برآمدی کاروبار بھی متاثر ہوا۔

مظاہرین نے سرینا چوک اور ائیرپورٹ روڈ پر مرکزی زرغون روڈ کو بھی بند کیا، جس کی وجہ سے ان سڑکوں پر ٹریفک معطل ہوگئی اور صوبائی دارالحکومت میں بڑے پیمانے پر ٹریفک جام ہوگیا۔

تاہم مظاہرین نے رات گئے سڑکیں کھول دیں اور اعلان کیا کہ وہ طالب علم کی بازیابی تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

دریں اثنا، سینٹرل ٹریڈرز ایسوسی ایشن آف بلوچستان کے صدر محمد رحیم کاکڑ نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے خلاف 19 نومبر (منگل) کو کوئٹہ میں احتجاجی ہڑتال کی جائے گی۔