پاکستان

سیالکوٹ:ساس اور نند کے ہاتھوں حاملہ بہو کے قتل کا کیس، لاش کے نمونے فرانزک لیب ارسال

فوٹیج سے تصدیق ہوئی ہے کہ مقتولہ زارا گھر سے باہر نہیں گئی، نوید اور ملزمہ نے ٹوکہ اور چھری خریدی، پولیس

سیالکوٹ پولیس نے ڈسکہ میں ساس اور نند کے ہاتھوں بہو قتل کیس میں لاش کے سیمپلز لاہور فرانزک لیب میں بھجوانے کے ساتھ محلے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر لیں۔

ڈان نیوز کے مطابق پولیس نے بتایا کہ فوٹیج سے تصدیق ہوئی ہے کہ مقتولہ زارا گھر سے باہر نہیں گئی، نوید اور ملزمہ نے ٹوکہ اور چھری خریدی۔

ترجمان سیالکوٹ پولیس کے مطابق زارا قتل کیس میں مقتولہ کی ساس صغراں، نند یاسمین اور نواسا عبداللہ ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں، ملزمان نے دوران تفتیش منصوبہ بندی کے تحت قتل کرنے کا انکشاف کیا۔

مزید بتایا کہ پولیس نے لاش کے سیمپلزلاہور فرانزک لیب میں بھجوا دیے، ڈی این اے سے لاش کی حتمی شناخت کی جائے گی۔

دوسری جانب، پولیس نے ملزمہ صغراں کے ہمسایوں کا سی سی ٹی وی کیمرہ اور ڈی وی آر تحویل میں لے لیا، سی سی ٹی وی فوٹیج سے تصدیق ہوئی کہ مقتولہ زارا گھر سے باہر نہیں گئی تھی۔

پولیس کے مطابق بازار سے بھی حاصل کردہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں تصدیق ہوئی ہے کہ نوید اور ملزمہ نے ٹوکہ اور چھری خریدی، تمام ویڈیوز فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کے لیے فرانزک لیب بھجوائی جائیں گی۔

پولیس نے بتایا کہ مقتولہ کے زیراستعمال چار موبائل فون کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ 15 نومبر کو سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں تین روز قبل حاملہ خاتون زارا کو بے دردی سے قتل کرنے اور اس کی لاش بوری میں ڈال کر نالے میں پھینکنے کے الزام میں پولیس نے مقتولہ کی ساس اور نند کو گرفتار کر لیا تھا، جنہوں نے اعتراف جرم بھی کر لیا تھا۔

ڈان نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ سیالکوٹ پولیس نے حاملہ خاتون کے قتل کیس میں ساس صغریٰ، نند یاسمین اور عبداللہ کو گرفتار کرلیا تھا، جبکہ 2 ملزمان پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے تھے۔

پولیس کے مطابق مقتولہ کی ساس اور نند نے قتل کا اعتراف کرلیا تھا، ملزمان نے بہو زارا کو سوتے میں قتل کرنے کا انکشاف کیا تھا جبکہ سر کو بھی مسخ کرنے کے لیے جلا دیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ مقتولہ حاملہ تھی اور شوہر ملک سے باہر تھا۔

دی کرنٹ ویب سائٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا، جب ضلع گوجرانوالہ کے رہائشی شبیر احمد نے پولیس کو شکایت کی کہ ان کی بیٹی زارا بی بی لاپتا ہو گئی، جس کی شادی تحصیل ڈسکہ کے قدیر احمد سے ہوئی ہے۔

زارا اور قدیر کی شادی کو چار سال ہو چکے جبکہ قدیر بیرون ملک کام کرتا اور زارا اپنے سسرال میں رہتی تھی۔

شبیر احمد نے پولیس کو بتایا تھا کہ دو دن پہلے جب اس نے اپنی بیٹی کو فون کیا تو اس کا موبائل بند تھا، جس پر وہ پریشان ہو کر اپنی بیٹی سے ملنے اس کے سسرال ڈسکہ کے گاؤں کوٹلی میراں گیا، وہاں جا کر پتا چلا کہ اس کی بیٹی گھر پر نہیں تھی اور سسرالیوں نے بھی ان کے حوالے سے کچھ بتایا۔

مقتولہ کے والد نے الزام عائد کیا تھا کہ اس کی ساس اور نند زارا کو مارتی تھیں۔