دنیا

موسمیاتی تبدیلی بڑا چیلنج، مشترکہ کوششوں سے آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانا ہوگا، وزیر اطلاعات

ثقافت اور مقامی روایات بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا ذریعہ ہوسکتی ہیں، عطا تارڑ کا باکو میں ثقافتی ورثہ اور موسمیاتی تبدیلی پر اعلیٰ سطح وزارتی مذاکرے سے خطاب

وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں موسمیاتی تبدیلی ایک بڑا چیلنج ہے، مشترکہ کوششوں سے آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانا ہوگا۔

باکو میں کوپ29 کانفرنس کے سلسلے میں ثقافتی ورثہ اور موسمیاتی تبدیلی پر اعلیٰ سطح وزارتی مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان بلند ترین چوٹیوں اور دریاؤں کا حامل ملک ہے جہاں دنیا کی 14 میں سے 4 بلند ترین چوٹیاں موجود ہیں جن میں دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کاکاربن کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے، 2022میں پاکستان سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا،پاکستان کو سیلاب کے باعث 30ارب ڈالر سے زائد کانقصان ہوا۔

ثقافت معاشروں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے، ثقافت کے تحفظ اور سیاحت کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، ثقافت اور مقامی روایات بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کا ذریعہ ہوسکتی ہیں، ایسی ثقافت اور روایات کے لیے کام کرنا ہوگاجہاں معیار زندگی بہتر ہو۔

واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوام متحدہ کا سالانہ سربراہی اجلاس رواں ہفتے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں شروع ہوا تھا ، جس میں گزشتہ ایک سال کے دوران ترقی پذیر ملکوں کو موسمیاتی آفات سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فنڈز کی فراہمی سمیت مالیاتی اورتجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔

دو ہفتے جاری رہنے والے کوپ 29 فورم میں تقریباً 200 ممالک کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے موسمیاتی سربراہ سائمن اسٹیل نے اپنے افتتاحی خطاب میں ایک نئے عالمی موسمیاتی مالیاتی ہدف کے بارے میں بتایا تھا۔

یہ کانفرنس ایسے وقت میں ہو رہی جب خبردار کیا گیا ہے کہ 2024 میں درجہ حرارت کے ریکارڈ ٹونٹے کا خدشہ ہے اور غریب ملکوں کے لیے موسمیاتی اثرات سے نمٹنے کے لیے ہنگامی مذاکرات ناگزیر ہیں۔

پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلی کے شدید خطرے سے دو چار ان 10 ممالک میں ہوتا ہے، جنہیں غیر معمولی سیلابوں، مون سون کی شدید بارشوں، گرمی کی تباہ کن لہروں اور تیزی سے پگھلتے گلشیئر کا سامنا ہے۔

جون 2024 میں گرمی کی لہر کے نتیجے میں بلند درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، جس نے صحت عامہ اور زراعت کو بری طرح متاثر کیا۔