پاکستان

سول ایوی ایشن اتھارٹی کا گزشتہ ایک دہائی سے باضابطہ آڈٹ نہیں ہوا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف

قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا چوتھا اجلاس رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان بابر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کو بتایا گیا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کا گزشتہ ایک دہائی سے باضابطہ آڈٹ نہیں ہوا جس سے اس کی ریگولیٹری کی تعمیل اور سیفٹی سے متعلق خدشات پیدا ہوگئے ہیں جب کہ اس عرصے کے دوران 4 طیاروں کو حادثات پیش آچکے ہیں جس کی وجہ سے بہتر آپریشنل پروٹوکول کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا چوتھا اجلاس رکن قومی اسمبلی نوابزادہ افتخار احمد خان بابر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

متعلقہ وزارت نے اس بات کی تصدیق کی کہ سی اے اے کا گزشتہ ایک دہائی سے باضابطہ آڈٹ نہیں ہوا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے سی اے اے اور انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے درمیان آڈٹ نہ ہونے اور مسافروں کی حفاظت پر ان کے اثرات سے متعلق ہونے والی گفتگو کے بارے میں کمیٹی کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی جاری نجکاری کی وجہ سے عملے کے تبادلوں، تعیناتیوں، ترقیوں اور ہر 3 سال بعد ملازمین کو تبدیل کرنے کا معمول معطل ہو گیا ہے۔

مزید برآں، سی اے اے کے اندر مالی مشکلات نے ضروری طیاروں کے انجن کی اوورہالنگ کو روک دیا ہے، جس کی وجہ سے آپریشنل بیڑے میں صرف 5 طیارے رہ گئے ہیں اور حفاظتی خدشات بڑھ گئے ہیں۔

کمیٹی نے 13 اکتوبر 2022 کو قومی اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد پر عمل درآمد نہ ہونے پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا جس میں ’اسلام آباد بین الاقوامی ایئرپورٹ ’ کا نام تبدیل کرکے ’شہید بینظیر بھٹو بین الاقوامی ایئرپورٹ‘ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تقریبا دو سال قبل قرارداد منظور ہونے کے باوجود اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ، جس پر مختلف حلقوں کی طرف سے شدید تنقید کی جارہی ہے۔

کمیٹی نے ملتان فلائنگ کلب سے طلبہ کی فیسوں کی واپسی اور ملازمین سے متعلق مسائل کے حل کے لیے ذیلی کمیٹی تشکیل دی اور کلب کے آڈٹ اور مالی تفصیلات پر مبنی رپورٹ طلب کرلی۔

ذیلی کمیٹی میں رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش لال (کنوینر)، ڈاکٹر درشن چوہدری افتخار نذیر اور ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو شامل ہیں۔

اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی عقیل ملک، رانا عبادت شریف خان، ڈاکٹر درشن، چوہدری افتخار نذیر، نعمان اسلام شیخ، رمیش لال، منازہ حسن، محمد سعد اللہ اور ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو نے شرکت کی۔