دنیا

بنگلہ دیشی صدارتی دفتر سے شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر ہٹا دی گئی

شرم کی بات ہے کہ ہم 5 اگست کے بعد شیخ مجیب الرحمن کی تصاویر بنگا بھبن سے نہیں ہٹا سکے، معاون خصوصی محفوظ عالم

بنگلہ دیش کے صدارتی دفتر سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے والد اور بانی شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر کو ہٹا دیا گیا۔

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش کے صدر کے دفتر سے مجیب الرحمٰن کی تصویر ہٹا دی گئی، یہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی عبوری حکومت کے دوران طالب علم رہنماؤں کی بات ماننے کی ایک مثال ہے۔

عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے معاون خصوصی محفوظ عالم کا کہنا تھا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ ہم 5 اگست کے بعد شیخ مجیب الرحمن کی تصاویر بنگا بھبن سے نہیں ہٹا سکے۔

انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ’ 71 کے بعد کے فاشسٹ شیخ مجیب کی تصویر دربار ہال سے ہٹادی گئی ہے۔

بنگلہ دیش میں صدارتی آفس سے شیخ مجیب الرحمٰن کی تصویر ہٹانے کی مخالفت بھی کی جارہی ہے جبکہ مختلف سیاسی رہنماؤں نے اظہار مذمت بھی کیا ہے اور اپوزیشن جماعت بی این پی نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ہفتوں سے سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف ہونے والے شدید مظاہروں اور پُرتشدد احتجاج کے بعد وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا تھا اور وہ ڈھاکا میں اپنی رہائش گاہ سے بھارت روانہ ہو گئی تھیں۔

رپورٹس کے مطابق مظاہرین ان کی سرکاری رہائش گاہ میں گھس گئے تھے اور توڑ پھوڑ کر کے بھی اٹھا کر لے گئے تھے، مجسموں کو نقصان پہنچنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی تھی۔

بعد ازاں، بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا، عوام کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے۔