وزارت مذہبی امور کا انٹرنیٹ، سوشل میڈیا سے فحش مواد ہٹانے کیلئے پی ٹی اے کو خط
وزارت مذہبی امور نے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سے فحش مواد ہٹانے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خط لکھ دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا شمار سب سے زیادہ فحش مواد دیکھنے والے ممالک کی فہرست میں آتا ہے، جو انتہائی خطرناک ہے، اس طرح کے فحش مواد کے سوشل میڈیا پر موجودگی کے معاشرے پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خط کے متن کے مطابق سپریم کورٹ کے جنوری 2016، مئی 2016 اور مارچ 2018 کے احکامات کی روشنی میں پی ٹی اے نے ایسے مواد کو ہٹانے کے اقدامات کیے ہیں، لیکن اس کے باوجود مشاہدہ کیا گیا ہے کہ فحش اور توہین مذہب پر مبنی مواد اب بھی متعدد آن لائن پلیٹ فارم پر قابل رسائی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے فحش مواد کے سوشل میڈیا پر موجودگی کے معاشرے پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، اور اس طرح کے مواد کا اثر عام انسانوں خصوصاً نئی نسل پر بہت برا پڑ رہا ہے۔
وزارت مذہبی امور کے مطابق اس طرح کا مواد پاکستان کی مجموعی مشرقی، مذہبی و سماجی روایات کے یکسر منافی ہے، لہٰذا پی ٹی اے ایسے مواد کو ان پلیٹ فارم سے فوری ہٹانے کے اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ جولائی 2020 میں سپریم کورٹ کی جانب سے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’قابل اعتراض مواد‘ کا نوٹس لینے کے بعد پی ٹی اے نے انٹرنیٹ آپریٹرز کو ہدایت کی تھی کہ وہ یقینی بنائیں کہ صارفین کو ’ غیراخلاقی یا غیرقانونی’ مواد تک رسائی نہ ہو۔
ٹی اے نے کہا تھا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ غیراخلاقی مواد کا ایک بڑا حجم کانٹینٹ ڈیلیوری نیٹ ورکس(سی ڈی اینز) کے ذریعے فراہم کیا جارہا ہے۔
خط میں کہا گیا تھا کہ ’آپ سے گزارش ہے کہ سی ڈی این کے ذریعے صارفین تک کوئی بھی فحش / غیر اخلاقی / غیر قانونی مواد فراہم نہ کرنے کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں تعمیل سے متعلق رپورٹ اس خط کے 10روز کے اندر جمع کرائیں‘۔
پی ٹی اے نے خبردار کیا تھا کہ اس سلسلے میں عدم تعمیل جاری رکھنے کی صورت میں ضروری کارروائی کی جائے گی۔