پاکستان

عمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل جانے والے زیر حراست پی ٹی آئی کے سینئر رہنما رہا

کچھ دیر قبل حراست میں لیے گئے رہنماؤں میں قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز،، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔

پنجاب پولیس نے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے لیے آنے والے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لینے کے کچھ دیر بعد رہا کردیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق حراست میں لینے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کو اڈیالہ چوکی میں شفٹ کر دیا گیا تھا، یہ رہنما بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔

حراست میں لیے گئے رہنماؤں میں قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز،، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق ان کے علاوہ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچر کو بھی اڈیالہ جیل کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔

اس کارروائی سے قبل ان رہنماؤں کے علاوہ پی ٹی آئی کی خاتون رہنما عالیہ حمزہ بھی جیل کے گیٹ نمبر 5 پر پہنچی تھیں جہاں وہ سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد جیل کے اندر جانے کی اجازت ملنے کے منتظر تھے۔

راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو حراست میں لینے کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں کہ ان سیاستدانوں کے خلاف کارروائی کیوں کی گئی۔

قبل ازیں پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل کے باہر سے رہنماؤں کو حراست میں لینے کو شرمناک قرار دیا تھا اور فوری طور پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا عمر ایوب خان، شبلی فراز، اسد قیصر، احمد بھچر، صاحبزادہ حامد رضا کو اڈیالہ جیل کے باہر سے عمران خان سے ملاقات کا اپنا قانونی حق استعمال کرنے پر حراست میں لیا گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ قانون کی حکمرانی کی قدر کرنے والے ہر شخص کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح بنیادی آزادیوں کو پامال کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق جن افراد کو گرفتار کیا گیا ان میں عمر ایوب خان، شبلی فراز، ملک احمد بھچر اور صاحبزادہ حامد رضا شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں دیکھایا گیا کہ عمر ایوب خان کو سخت سیکیورٹی کے درمیان سفید ٹویوٹا گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بٹھایا گیا، ویڈیو میں پولیس وین کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔