رکن اسمبلی عادل بازئی کی نااہلی کیلئے دائر ریفرنس پر فیصلہ محفوظ
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے مسلم لیگ (ن) کے منحرف رکن اسمبلی عادل بازئی کو نااہل قرار دے کر نشست خالی قرار کے لیے دائر ریفرنس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
الیکشن کمیشن میں عادل بازئی کی نااہلی کے لیے ریفرنس پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔
عادل بازئی کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عادل بازئی کے نام سے الیکشن کمیشن میں جمع کروایا گیا بیان حلفی جعلی ہے، الیکشن کمیشن بیان حلفی کا فرانزک ٹیسٹ کروالے، جعلی ثابت ہو گا۔
انہوں نے استدلال کیا کہ عادل بازئی نے کبھی مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار نہیں کی، مسلم لیگ (ن) کے ریفرنس میں بھی درج ہے کہ عادل بازئی کبھی حکومتی بینچز پر نہیں بیٹھے، میرے مؤکل کا شناختی کارڈ نمبر بھی درست نہیں لکھا گیا۔
وکیل عادل بازئی نے کہا کہ بیان حلفی کے لیے اسٹامپ پیپر پر نوٹری پبلک کی تفصیلات بھی درج نہیں، اوتھ کمشنر سعید احمد کا بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ عادل بازئی کبھی میرے سامنے نہیں آئے، 27 ستمبر 2024 تک عادل بازئی قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر آزاد رکن تھے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر عادل بازئی نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا تھا تو انہوں نے الیکشن کمیشن سے رابطہ کیوں نہیں کیا؟
رکن الیکشن کمیشن سندھ نے استفسار کیا کہ آپ اتنا عرصہ خاموش کیوں رہے؟ وکیل عادل بازئی نے کہا کہ خاموش اس لیے رہے کہ یہ بیان حلفی کبھی منظر عام پر نہیں آیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے ریفرنس پر کوئی تحقیقات نہیں کیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ پہلا ریفرنس پارٹی صدر کے بجائے پارلیمانی لیڈر نے بھیجا تھا، عادل بازئی نے 20 فروری کو سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا بیان حلفی جمع کروایا۔
مسلم لیگ (ن) کے وکیل نے کہا کہ ان کا یہ مؤقف ہے کہ عادل بازئی نے پہلے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی اور بعد ازاں دوسری جماعت میں شامل ہوئے، انہیں 11 ماہ بعد کیوں یاد آیا کہ بیان حلفی جعلی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسپیکر قومی اسمبلی اور اسمبلی سیکریٹریٹ نے الیکشن کمیشن کو عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواست ارسال کی تھی۔
قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق عادل بازئی نے کوئٹہ کے حلقہ این اے 262 سے انتخاب لڑا تھا۔
ڈان کو ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے تاہم بعد میں انہوں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کی تھی۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے الیکشن کمیشن کو ایک حلف نامہ جمع کرایا تھا۔
قانون کے مطابق ایک آزاد امیدوار الیکشن کمیشن میں وفاداری کا حلف نامہ جمع کرانے کے بعد پارٹی نہیں بدل سکتا، اس کے باوجود عادل بازئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ارکان کا ساتھ دیتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔