پاکستان

سوالات اٹھانے پر آئی جی اسلام آباد کی طرف سے تلخی ہوئی، قادر پٹیل کا دعویٰ

آئی جی، ڈی جی پاسپورٹ کو قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں سوالات کی توقع نہیں تھی، وہ تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے، حکام کو تیاری سے آنا چاہیے، رہنما پیپلز پارٹی کی میڈیا سے گفتگو

پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور ایوان زیں کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے رکنقادر پٹیل نے کہا ہے کہ ارکان کی جانب سے سوالات اٹھانے پر انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) اسلام آباد سید علی ناصر رضوی کی طرف سے تلخی ہوئی، ان کے پاس سوالات کا کوئی جواب نہیں تھا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےقادر پٹیل نے کہا کہ اسلام آباد کی امن وامان کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی جو تسلی بجش نہی‍ں تھی، ارکان کی جانب سے سوالات اٹھانے پر آئی جی کی طرف سے تلخی ہوئی، تسلی بخش جوابات دینا سرکاری حکام کی ذمے داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی کے پاس ملزمان کو سزا ملنے سے متعلق سوالات کا کوئی جواب نہیں تھا،افسران اپنی کارکردگی بتائیں گے تو اس پر سوالات بھی ہوں گے، اسلام آباد پولیس کی طرف سے صرف مقدمات کے اندراج اور پکڑ دھکڑ بچوں کا کھیل ہے۔

قادر پٹیل نے کہا کہ آئی جی کے اس جواب پر کہ کنوکشن ریٹ عدالتوں کو پتا ہو گا، تعجب ہوا،گرفتاریوں کے ریکارڈ بتانے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ارکان کی جانب سے ڈی جی پاسپورٹ سے بھی سوالات کئے گئے، پاسپورٹ کے اجرا میں تاخیر پر سوال کیا گیا کہ یہ ڈی جی کے خلاف کوئی سازش تو نہیں، بڑی تعداد میں پاسپورٹ کے اجراء میں تاخیر بڑھ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کے معاملے پر 15 دسمبر تک التوا ختم کر ے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، پاسپورٹ مشینوں پر 3 ارب کے اخراجات کی تفصیلات دینا پڑیں گی۔

قادر پٹیل نے کہا کہ آئی جی اور ڈی جی پاسپورٹ کو ہمارے سوالات کی توقع نہیں تھی، وہ تسلی بخش جوابات نہیں دے سکے، سرکاری حکام کو کمیٹیوں کے سامنے تیاری سے آنا چاہیے۔

واضح رہے کہ آج قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران آئی جی اسلام آباد نے کہا تھا کہ پولیس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر ہونے والی یلغار اور حملوں کو روکنے میں لگی رہی، اس پر چیئرمین کمیٹی نے یلغار کا لفظ کہنے سے روکا تو آئی جی غصے میں آگئے تھے اور کہا تھا کیا وہ سوالوں کے جواب نہ دیں؟

الجھنے پر چیئرمین کمیٹی راجا خرم نواز نے کہا کہ یونیفارم نہ پہنا ہوتا تو اجلاس سے اٹھا کر باہر بھیج دیتا لیکن وردی پر لگے جھنڈے کی عزت کی پروا ہے، آپ لڑائی کیوں کر رہے ہیں؟ یہ رویہ شرم کی بات ہے، سچ یہ ہے کہ اسلام آباد میں جرائم کے کئی واقعات کی ایف آئی آر تک نہیں ہوتی۔