مشہور بھارتی سیاستدان بابا صدیقی کے قتل کا مرکزی ملزم شیوکمار گوتم گرفتار
بھارتی فلمی صنعت بالی وڈ میں مقبول بھارتی سیاستدان اور ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم شیو کمار گوتم کو بھارتی پولیس نے اتوار کو اترپردیش کے علاقے بہارائچ سے گرفتار کرلیا۔
بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملزم نیپال فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا، ملزم شیو کمار نے ہریانہ کے رہائشی گرنیل سنگھ اور اتر پردیش کے رہائشی دھرمراج کشیپ کے ساتھ 66 سالہ بابا صدیقی کو 12 اکتوبر کو ممبئی میں ان بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے باہر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، دیگر دو ملزمان کو واردات کے فوری بعد گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ ملزم شیو کمار فرار ہوگیا تھا۔
اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے ملزم شیو کمار کی گرفتاری اتر پردیش اور ممبئی پولیس کے بہارائچ کے علاقے نانپاڑا میں مشترکہ آپریش کے دوران عمل میں آئی۔
ملزم شیو کمار نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ اس نے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما کی ریکی کے لیے کئی روز ممبئی میں قیام کیا اور 12 اکتوبر کی رات موقع ملتے ہی بابا صدیقی کو قتل کردیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق شیو کمار نے یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ وہ لارنس بشنوئی گینگ سے تعلق رکھتا ہے، ملزم نے انکشاف کیا کہ قتل کی واردات جیل میں قید گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کی ایما پر عمل میں لائی گئی۔
انمول بشنوئی کا نام 2022 میں پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل اور رواں سال اپریل میں اداکار سلمان خان کی رہائش گاہ پر فائرنگ کے واقعے میں بھی سامنے آیا تھا، وہ نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کی انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل ہے اور اس کی گرفتاری پر 10 لاکھ روپے انعام بھی مقرر ہے۔
پولیس شیو کمار گوتم تک کیسے پہنچی؟
بابا صدیقی کے قتل کے بعد گینگ کے کسی ساتھی سے ملنے ملزم شیو کمار مدھیا پردیش کے علاقے اوم کریشور فرار ہوگیا تھا، ممبئی پولیس نے اوم کریشور میں ملزم کی نشاندہی کرلی تھی تاہم اسے گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، جس کے بعد پولیس نے شیو کمار کے خاندان کے افراد اور قریبی ساتھیوں سمیت 45 افراد کا سراغ لگایا اور ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران پولیس نے 4 افراد کے گرد گھیرا تنگ کردیا جو شیو کمار سے مسلسل رابطے میں تھے، شیو کمار کی رہائش گاہ سے متصل مکان کو اس کی جائے پناہ کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا جہاں اتوار کو چھاپہ مارکر پولیس نے شیو کمار اور اس کے 4 ساتھیوں کو گرفتار کرلیا۔
شیو کمار کو پناہ دینے اور نیپال فرار کرانے میں مدد کرنے پر انوراگ کشیپ، گیان پراکاش ترپاٹھی، آکاش شریواستوا اور اکھیلیشندرا پراتاپ سنگھ کو گرفتار کیا گیا ہے، پولیس نے اب تک اس کیس میں 20 ملزمان کو حراست میں لیا ہے۔
بابا صدیقی کو بظاہر اداکار سلمان خان سے قریبی تعلق کے باعث قتل کیا گیا تھا، لارنس بشنوئی کے ساتھیوں نے عندیہ دیا ہے کہ سلمان خان کی جانب سے 20 سال قبل کیا گیا کالے ہرن کا شکار ان سے رنجش کی وجہ بنا تھا جسے بشنوئی برادری میں مقدس شمار کیا جاتا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ بابا صدیقی کے صاحبزادے اور ممبئی سے ریاستی اسمبلی کے رکن ذیشان صدیقی بھی اسی وجہ سے بشنوئی گینگ کے نشانے پر ہیں، بابا صدیقی پر فائرنگ کرنے والے 3 ملزموں میں سے ایک کے موبائل فون سے ذیشان صدیقی کی تصویر بھی ملی تھی۔
بابا صدیقی کون تھے؟
بابا صدیقی 2 بار بی ایم سی کارپوریٹر رہے اور وہ پہلی بار 1999 میں کانگریس کے ٹکٹ پر ممبئی میں باندرا کے حلقے سے رکن قانون ساز اسمبلی (ایم ایل اے) منتخب ہوئے۔
وہ 2004 اور 2009 میں اپنی نشست برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے تاہم 2014 میں انہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کے ہاتھوں شکست ہوئی، انہوں نے 2019 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔
بابا صدیقی نے 2004 سے 2008 تک وزیر خوراک، سول سپلائی کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں، رواں سال کے آغاز میں انہوں نے نیشنل کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔
مہاراشٹرا کے نائب وزیراعلیٰ اجیت پاور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں حملے کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت کے لیے حملے کی مکمل تحقیقات کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’میرے ساتھی بابا صدیقی پر فائرنگ کا واقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، ان کی موت این سی پی کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔‘
بالی ووڈ میں شہرت
بابا صدیقی صرف بھارت کے مشہور سیاست دان ہی نہیں تھے بلکہ وہ بالی ووڈ انڈسٹری میں بھی خاصے مقبول تھے جو ہر سال شوبز شخصیات کے لیے افطار ڈنر کا اہتمام کرتے تھے جس میں نامور اداکار، ہدایت کار اور پروڈیوسرز شرکت کرتے تھے۔
بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان اور دبنگ اداکار سلمان خان، عامر خان، سنجے دت جیسے سپر اسٹارز بابا صدیقی کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں، جب کہ شاہ رخ خان اور سلمان خان کے درمیان سالوں تک چلنے والی ناراضی بھی بابا صدیقی نے 2013 کے ایک افطار ڈنر میں ان کی صلح کرواکر ختم کروائی تھی۔
بالی وڈ سپر اسٹار سلمان خان کے ساتھ بابا صدیقی کی دوستی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ حملے کی اطلاع ملتے ہی وہ بگ باس کی شوٹنگ ادھوری چھوڑ کر ہسپتال پہنچ گئے، اس موقع پر سنجے دت بھی ان کے ہمراہ تھے۔
بابا صدیقی پر قاتلانہ حملے کے بعد ممبئی پولیس نے سلمان خان کی رہائش گاہ کے باہر سیکیورٹی مزید بڑھادی ہے جب کہ بالی ووڈ اداکار کو بھی احتیاط برتنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔