این ٹی ڈی سی کو تین اداروں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اویس لغاری
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو کابینہ کی منظوری کے بعد تین اداروں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے مارکیٹ میں بجلی کی خرید اور فروخت کو بہتر انداز میں ممکن بنایا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کل عوام کے ساتھ بجلی کی قیمتوں کو کم کرنے کے ایک اور وعدے کو پورا کیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ہم نے ضرورت سے زائد بجلی جو استعمال نہیں ہوتی اس کی قیمت کو بہت حد تک کم کیا،عوام سے کئے وعدے پورے کررہے ہیں، بجلی کی قیمتوں میں عوام کو ریلیف دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہم نے تمام صنعتوں اور بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے کل 26 روپے اضافی بجلی استعمال کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، ہمارے پاس اتنی وافر بجلی موجود ہے کہ ہم یکم اکتوبر سے 31 مارچ تک ہم ان قیمتوں پر اضافی بجلی کے استعمال کی اجازت دے سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ سستی بجلی فراہم کرنے کا مقصد معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنا اور لوگوں کا بوجھ کم کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سستی بجلی فراہمی سے لوگ مہنگی گیس جو ان کے لیے زیادہ نقصان دہ ہے اس کو ترک کریں گے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ سہولت پیکج کا اطلاق ان کے خیال میں 31 مارچ تک کیا جاسکتا ہے لیکن ہمارے شراکت داروں کی رائے کے مطابق ہمیں اس کو آزمانہ ضروری ہے، ہر سال 6 ماہ کے لیے ہم اس پیکچ کو لے کر آئیں گے لیکن اس کا انحصار اگلے 2 ماہ اس کی آزمائش کی صورت میں نکلنے والے نتیجے پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے صنعت کاروں اور کاروباری افراد کو بھی فائدہ ہوگا جو ان 6 ماہ میں بھی باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ پاکستان کے معیشت کے اندر ایک بہتر کردار ادا کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے اصلاحاتی ایجنڈے کا ایک بہت بڑا ہدف تھا جس کل ہم نے حاصل کیا، قیمتوں کے مستقل بنیادوں پر کم ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ آج کے اس اعلان کی اشد ضرورت کی وجہ پاکستان میں بجلی کے ترسیلی نظام کے ادارے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) ہے جو ماضی میں بہت بد انتظامی کا شکار رہا جس کے منصوبے کئی سالوں تک تاخیر سے سسٹم میں بہتری لاتے رہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تاخیر ہمارا ترسیلی نظام برداشت نہیں کرسکتا، جن منصوبوں کے اخراجات 6، 6 ارب روپے ہونے تھے وہ 14 ارب روپے پر مکمل ہوئے، اخراجات کا بڑھنا اور تاخیر بجلی کی قیمت میں اضافے کا موجد بنتا ہے، اس ترسیلی نظام کے درست نہ ہونے کی وجہ اس کمپنی کا صحیح طریقے سے نہ چلنا اور ذہنیت کا فقدان ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے وزیراعظم کے حکم کے مطابق این ٹی ڈی سی کو مکمل طور پر جھنجھوڑ کرکے نئے اداروں کے قیام کی اشد ضرورت محسوس کی گئی، کابینہ کی اجازت ملنے کے بعد اس کمپنی کو تین مختلف کمپنیوں کے اندر تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر توانائی نے کہا کہ پہلا ادارہ ایک آزاد مارکیٹ آپریٹر ہوگا جو بہتر انداز میں مارکیٹ میں بجلی کی خرید اور فروخت کو ممکن بنائے گا، اگر کسی صنعت یا آپ نے بجلی خریدنی ہوگی تو آج سے 2 سال بعد حکومت بجلی بیچنے کی واحد مرکز نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ مرکز نجی شعبے میں ایک اسٹاک ایکچینج کی طرز پر قائم ہوگا جس کے اندر بجلی کی خرید و فروخت ضرورت اور مارکیٹ قیمت کے مطابق طے کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری کمپنی ’نیشنل گرڈ آف پاکستان‘ معرض وجود میں آئے گی جو اسی سسٹم کو بہتر انداز میں سنبھالے گی، تیسری ’انرجی انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ‘ کمپنی ہوگی جو آئندہ منصوبوں کو صحیح وقت، محدود اخراجات کے ساتھ انصاف اور شفافیت کی بنیاد پر پایہ تکمیل تک پہنچائے گی۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ اس کا مقصد ہمارے بجلی بنانے والے کارخانے جو آج سستی بجلی بنانے کی حالت میں ہوتے ہیں لیکن اس ترسیلی نظام کے مطابق ان سے بجلی لی نہیں جاسکتی ان کو اس مصیبت سے ہمیشہ سے آزاد کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ایک بہت بنیادی اور ضروری اصلاحات میں سے ایک اصلاح ہے، 4 ماہ بعد یہ کمپنیاں مکمل طور پر فعال نظر آئیں گی، اس کی منظوری پاکستان کے توانائی شعبے میں ایک بہت بڑا انقلاب آنے کی نوید ہے۔
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ بجلی کے کارخانوں کو ایک فارمولے کے تحت چلایا جاتا ہے جس کی رپورٹ آج تک میڈیا کو فراہم نہیں کی گئی، ڈسپیچ میرٹ آرڈر کی رپورٹ ہر ماہ تیار ہوتی ہے، یہ رپورٹ نیپرا کو دی جاتی تھی لیکن اس کے بعد یہ گم ہوجاتی تھی، این ٹی ڈی سی کی گزشتہ 3 ماہ کی رپورٹ میں ویب سائٹ پر شائع کرکے آیا ہوں۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ ان اقدامات سے پورے شعبے میں شفافیت آئے گی اور اصلاحات کا عمل آپ کو ہوتا ہوا نظر آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا سرکولر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان ٹریک پر ہے، ہم نے گزشتہ تین ماہ کے اندر چوری اور ریکوری کی مد کے اندر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، ان اصلاحات کی وجہ سے ہم نے تین مہینوں کے اندر اربوں روپے کی بچت کی ہے۔
اویس لغاری نے بتایا کہ 26 روپے کے سہولت پیکج کے اعلان کی وجہ سے ہماری بجلی کی مانگ میں اضافہ ہوگا جس سے ایل این جی پلانٹس چلیں گے۔
نئی کمپنیوں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ کمپنیاں 60 سے 70 لوگوں پر مشتمل ہوں گی، ہر کمپنی کا الگ ایم ڈی، سی ای او اور بورڈ ہوگا، ہر کمپنی اپنی کارکردگی کی مکمل ذمہ دار ہوگی۔