پاکستان

برطانیہ: سارہ شریف قتل کیس، بیوی نے اعتراف جرم کرنے کا کہا ہے، مقتولہ کے والد کا جیوری کو بیان

تینوں ملزمان نے سارہ شریف کی قتل کے اگلے ہی دن لندن کے جنوب مغرب میں ووکنگ میں گھر چھوڑا اور پاکستان کے لیے روانہ ہو گئے تھے۔

لندن میں ایک 10 سالہ پاکستانی نژاد برطانوی بچی کے والد نے قتل کے مقدمے میں دوران سماعت میں کہا ہے کہ اس کی بیوی نے زور دیا ہے کہ اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا اعتراف کر لے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی 30 سالہ سوتیلی ماں بینش بتول اور عرفان کے 29 سالہ بھائی اور سارہ کے چچا فیصل ملک پر سارہ شریف کو 8 اگست 2023 کو قتل کرنے کا الزام ہے، تاہم تینوں نے الزامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

اولڈ بیلی کی عدالت میں جیوری کو بتایا گیا کہ تینوں ملزمان نے سارہ شریف کی قتل کے اگلے ہی دن لندن کے جنوب مغرب میں ووکنگ میں گھر چھوڑا اور پاکستان کے لیے روانہ ہو گئے۔

چوتھے دن گواہی دیتے عرفان شریف کا کہنا تھا کہ وہ اس کی موت سے بری طرح ٹوٹ چکا تھا لیکن چھوڑنے پر رضا مند ہوا کیونکہ اس کی سوتیلی ماں بینش بتول نے بتایا تھا کہ سارہ کو اس کے دوسرے بچوں نے مارا پیٹا تھا اور اسے ان کے نتائج کا خوف تھا۔

واضح رہے کہ 6 نومبر کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں گزشتہ سال اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والی پاکستانی نژاد 10 سالہ برطانوی سارہ شریف کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

پراسیکیوٹر املن جونز نے سماعت کے آغاز میں عدالت کو بتایا تھا کہ سارہ شریف کو بے شمار چوٹوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں جلنے اور کاٹنے کے نشانات شامل ہیں۔

استغاثہ کے مطابق تینوں افراد پر بچی کی موت کا سبب بننے یا قتل میں سہولت کاری کرنے کا الزام ہے، تمام افراد نے اپنے خلاف لگنے والے الزامات کی تردید کی تھی۔

واضح رہے کہ سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی جس سے ایک ہی دن قبل ان کے اہل خانہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔

سارہ کے والد عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے بھائی فیصل ملک پولیس کو اس وقت سے مطلوب تھے۔

گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سارہ شریف کے قتل میں ملوث ان کے والد، سوتیلی ماں اور چچا لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان پہنچ گئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔