حکومت کا سردیوں میں بجلی کے اضافی استعمال پر 26 روپے فی یونٹ تک ریلیف کا اعلان

بجلی سہولت پیکج دسمبر 2024 سے فروری 2025 تک نافذ رہے گا، گھریلو،کمرشل اور صنعتی صارفین پر بھی اطلاق ہوگا، پاور ڈویژن

وفاقی حکومت نے موسم سرما کے لیے بجلی سہولت پیکیج کا اعلان کردیا، پاور ڈویژن کے مطابق موسم سرما کے 3 ماہ بجلی کے اضافی استعمال پر 26 روپے 7 پیسے فی یونٹ تک ریلیف دیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی سہولت پیکج دسمبر 2024 سے فروری 2025 تک نافذ رہے گا، گھریلو،کمرشل اور صنعتی صارفین پر بھی اطلاق ہوگا۔

پاور ڈویژن کے مطابق گزشتہ 3 سالوں کے مقابلے اضافی بجلی کے استعمال پر فی یونٹ 26 روپے پیسے فی یونٹ تک ریلیف دیا جائے گا، بجلی سہولت پیکج کا اطلاق گھریلو،کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے ہوگا۔

پاور ڈویژن کے مطابق سہولت پیکیج کا اطلاق مالی سال 2022 کے مقابلے میں 20 فیصد، مالی سال 2023 کے مقابلے میں 30 فیصد مالی سال 2024 کے مقابلے میں 50 فیصد اضافی استعمال پر ہوگا۔

پاور ڈویژن کے مطابق گھریلو صارفین کو دسمبر تا فروری کے دوران بجلی کے کم سے کم اضافی استعمال پر 30 فیصد یا 11 روپے 42 پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ اضافی استعمال پر 50 فیصد یا 26 روپے فی یونٹ کی بچت ہوگی۔

پاور ڈویژن کے مطابق کمرشل صارفین کو دسمبر تا فروری کے دوران بجلی کے کم سے کم اضافی استعمال پر 34 فیصد یا 13 روپے 46 پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ اضافی استعمال پر 47 فیصد یا 22 روپے 71 پیسے فی یونٹ کی بچت ہوگی۔

پاور ڈویژن کے مطابق صنعتی صارفین کو دسمبر تا فروری کے دوران بجلی کے کم سے کم اضافی استعمال پر 18 فیصد یا 5 روپے 72 پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ اضافی استعمال پر 37 فیصد یا 15 روپے 5 پیسے فی یونٹ کی بچت ہوگی۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے آج پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وزیراعظم بجلی کے ونٹر پیکیج سے متعلق آج بہت بڑا اعلان کرنے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا تھا کہ اکتوبر میں ترسیلات زر کی مد میں 3 ارب ڈالر پاکستان آئے ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، زر مبادلہ کے ذخائر کا بڑھنا اور ایک ماہ میں ترسیلات زر کی مد میں 3 ارب ڈالر کا پاکستان آنا ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کی کرنسی مستحکم ہے اور معاشی اعشاریے دن بدن بہتر ہورہے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی معاشی پالیسی کے نتیجے میں ہم معاشی استحکام سے ترقی کی طرف جارہے ہیں، ہر شعبے میں بہتری نظر آرہی ہے۔