بنگلہ دیش: ڈینگی کیسز میں اضافے سے ڈاکٹروں میں تشویش
بنگلہ دیش موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر سال بحران میں تبدیل ہونے والے ڈینگی کیسز میں اضافے کو کم کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ وبا کی وجہ سے کچھ وارڈ بچوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈھاکا کے شہید شہروردی میڈیکل کالج میں موجود فضل الحق کا کہنا تھا کہ’ عام طور پر سال کے اس وقت کے آس پاس، ہم مریضوں کی تعداد میں کمی دیکھتے ہیں لیکن گزشتہ تین ہفتوں سے ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔
ڈینگی ایڈیس نامی ایک مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے جس کی شناخت اس کی کالی اور سفید دھاری دار ٹانگوں سے ہوتی ہے، یہ مچھر تالابوں میں افزائش کرتا ہے اور مون سون کی بارشوں کے بعد اس کی کیسز میں کمی نظر آتی ہے۔
ہسپتال میں بچوں کے ڈینگی وارڈ کی ڈاکٹر سبینا تبسم انیکا نے بتایا کہ ہمارے پاس ہر مہینے گزشتہ ماہ سے زائد ڈینگی کے مریض آرہے ہیں، ہم علاج کے لیے 2 بچوں کو ایک بیڈ فراہم کررہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں پچھلے مہینے ڈینگی سے 134 ہلاکتیں ریکارڈ ہوئی تھی جس نے 2024 میں اموات کی تعداد کو مجموعی طور پر 326 تک پہنچا دیا تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں سال 2024 میں گزشتہ سال کی نسبت ڈینگی کے کم کیسز ریکارڈ ہوئے ہیں، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے تاہم اب ہر مہینے ڈینگی سے اموات دیکھنے میں آرہی ہیں۔
بنگلہ دیش میں نومبر کے آغاز سے اب تک ڈینگی کے 65 ہزار سے زائد کیسز ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وبا کے تیزی سے پھیلنے سے متعلق خبردار کیا ہے، جس میں سال 2021 سے دنیا بھر میں ریکارڈ کیسز میں تقریباً دوگنا اضافہ دیکھا گیا۔
2024 کے پہلے 8 ماہ میں دنیا بھر میں ڈینگی کے ایک کروڑ 23 لاکھ کیسز ریکارڈ ہوئے جس میں 7 ہزار 900 سے زائد اموات بھی شامل ہیں۔
سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) سے شیخ داؤد عدنان کا کہنا تھا کہ لاروا کی افزائش والے مقامات کو ختم کرنے کے لیے کوشش کی جانی چاہیے۔
شیخ داؤد عدنان نے مزید کہا کہ ’ہم اکثر اوقات دیر کرتے ہیں اور وبا کے پھیلنے کے بعد ہی کام کرتے ہیں، لوگ ڈینگی کو ایک موسمی بخار سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں اور اب تک انہیں مکمل طور پر یقین نہیں کہ یہ وائرس کسی بھی موسم میں انہیں بیمار کرسکتا ہے۔