پاکستان

ریلوے ملازمین کی ترقی کا اختیار اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو دینا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی قرار

سیکریٹری ریلویز بتائیں کیوں توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز نہ کیا جائے، آئندہ سماعت پر پیش نہ ہوئے تو وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکمنامہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریلوے ملازمین کی اپ گریڈیشن کے فیصلے کا اختیار اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی کمیٹی کو دینے کا عمل عدالتی احکامات کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سیکریٹری ریلویز کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور کہا کہ عدم پیشی پر ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں گے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان ریلویز کی جانب سے ملازمین کو مراعات نہ دینے اور اپ گریڈ نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جانب سے جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے حکم کے تحت ملازمین کو اپ گریڈ کرنے اور تمام پچھلے فوائد دینے کا حکم دیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2015 میں پاکستان ریلویز کی درخواست مسترد کی، ریلوے نے 7 سال سے عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزاروں کو مراعات دینے سے انکار کیا، پاکستان ریلویز کی جانب سے عدالتی حکم پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالی گئی۔

اس میں کہا گیا کہ پاکستان ریلوے کے وکیل نے 3 اکتوبر 2024 کا ایک میمورنڈم عدالت میں پیش کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریلوے ملازمین کی اپ گریڈیشن کے فیصلے کا اختیار اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی کمیٹی کو دینے کا عمل غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ معاہدے کے مطابق یہ تاثر دیا گیا کہ اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اختیار اور اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ملازمین کی اب گریڈیشن کا اختیار اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی کمیٹی کو دینا نہ صرف اس عدالت بلکہ سپریم کورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی ہے، کیس کی اگلی سماعت 20 نومبر 2024 کو ہوگی۔