دنیا

قانون ساز اسمبلی کا بھارت سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنےکا مطالبہ

قانون ساز اسمبلی میں خصوصی حیثیت کی بحالی کی قرارداد کثرت رائے سے منظور،اسمبلی نے اپنا کام کردیا، کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمر عبد اللہ

مقبوضہ کشمیر کی قانون ساز اسمبلی نےکثرت رائے سے منظور کردہ قرارداد میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی قابض حکومت سے 2019 میں یکطرفہ طور پر منسوخ کی گئی مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کردیا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نئی دہلی نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا تھا جس کے بعد وادی میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئی تھیں اور مواصلاتی نظام بند کردیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے اب تک وادی کو نئی دہلی کی جانب سے تعینات کیے گئے گورنر کے ذریعے چلایا گیا، تاہم گزشتہ ماہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں ووٹرز نے نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی ( بے جے پی) کے بجائے اس کی مخالف جماعت کا انتخاب کیا تھا۔

قانون ساز اسمبلی میں اکثریت سے منظور کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ’ یہ اسمبلی بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ وادی کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے بات چیت شروع کرنے پر زور دیتی ہے۔’

90 نشستوں پر مشتمل ایوان میں بی جے پی کے 29 ممبران نے قرارداد کی مخالفت کی، تاہم اس کے لیے وفاق کے مقرر کردہ گورنر کی منظوری درکار ہے۔

قرارداد کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’اسمبلی نے اپنا کام کردیا ہے، قرارداد مقبوضہ کشمیر کے خصوصی اور آئینی حیثیت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، جو وادی کے لوگوں کی شناخت، ثقافت اور حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے 5 لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے، جو 35 سال سے حریت پسند کشمیری عوام پر مظالم ڈھا رہی ہے، بھارتی مظالم کے نتیجے میں ہزاروں کشمیری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، رواں سال بھی مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے درجنوں کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔

واضح رہے کہ 2019 میں بھارت کی طرف سے کی جانے والی آئینی ترمیم کے بعد مقبوضہ کشمیر کو وفاقی ریاست سے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کردیا گیا تھا۔