پاکستان

لاہور میں فضائی آلودگی انتہا پر، ایئرکوالٹی انڈیکس 1165 ریکارڈ

آج صبح 7بجے سے 8 بجے کے درمیان مہلک آلودگی (پی ایم2.5) کی سطح 11 سو 65 تک پہنچ گئی جو شام 6 بجے 559 ریکارڈ کی گئی جبکہ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے 10 سے اوپر کی سطح کو غیر صحت بخش سمجھا جاتا ہے۔

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسموگ اور آلودگی کے باعث فضا انتہائی مضر صحت ہوگئی جب کہ شہر کا ایئرکوالٹی انڈیکس 11 سو 65 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آرہا ہے جب کہ بھارت سے آنے والی ہوا سے شہر کی فضا انتہائی مضر صحت ہوگئی اور ایئرکوالٹی انڈیکس مسلسل ایک ہزار کا ہندسہ عبور کررہا ہے۔

ایئر کوالٹی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ آئی کیو ایئر کے مطابق آج (6 نومبر) صبح 7 بجے سے 8 بجے کے دوران مہلک آلودگی (پی ایم2.5) کی سطح 11 سو 65 تک پہنچ گئی، جو بعد ازاں شام 6 بجے 559 ریکارڈ کی گئی جب کہ ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی طرف سے 100 سے اوپر کی سطح کو غیر صحت بخش سمجھا جاتا ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق باریک ذرات (پی ایم 2.5)، موٹے ذرات (پی ایم 10)، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (این او 2) اور اوزون (او 3) شامل ہیں، 100 سے زیادہ اے کیو آئی کو ’مضر صحت‘ جب کہ 150 سے زیادہ کو ’بہت زیادہ مضر صحت‘ سمجھا جاتا ہے۔

گزشتہ ہفتے لاہور میں فضائی آلودگی ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بتائی گئی قابل قبول سطح سے کئی گنا زیادہ رہی تھی جب کہ لاہور میں محکمہ ماحولیاتی تحفظ کے ایک اعلیٰ عہدیدار جہانگیر انور نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اس سے قبل ہم کبھی بھی 1000 کی سطح پر نہیں پہنچے تھے، انہوں نے کہا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس آئندہ 3 سے 4 روز تک بلند رہے گا۔

گزشتہ روز صبح 7 بجے سے صبح 8 بجے کے درمیان شہر کا زیادہ سے زیادہ ایئر کوالٹی انڈیکس 609 رپورٹ کیا گیا تھا، خراب ہوا کے معیار کے باوجود شہر میں کاروبار زندگی معمول کے مطابق دیکھا گیا، شہر میں ٹریفک کی روانی میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی اور شہریوں کی جانب سے انتظامیہ کی بیان کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں دیکھا گیا۔

یاد رہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر حکومت پنجاب نے مختلف اضلاع میں 17 نومبر تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا، ڈی جی ماحولیات کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ لاہور، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب میں نجی و سرکاری تعلیمی ادارے 12 ویں جماعت اور کیمبرج انٹرنیشنل ایجوکیشن کے تحت اے لیول تک بند رہیں گے۔

خیال رہے کہ پنجاب میں اسموگ کی ابتر صورت حال کے پیش نظر صوبے بھر میں آنکھ، ناک، کان، گلے اور سانس لینے میں تکلیف سمیت دوسری بیماریاں پھیلنے لگیں ہیں۔

محکمہ صحت پنجاب کے مطابق اکتوبر کے آخری ہفتے میں پنجاب بھر میں آنکھ کے انفیکشن کے 55 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 7 ہزار کیسز لاہور میں رپورٹ ہوئے۔

اسی طرح لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں گلے میں خرابی، ناک، کان اور سانس لینے میں مشکل جیسی بیماریاں بھی پھیلنے لگی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت سمیت دوسرے اداروں کی مختلف تحقیقات میں پہلے یہ بتایا جا چکا ہے کہ فضائی آلودگی یعنی اسموگ وغیرہ سے امراض قلب، پھیپھڑوں کی بیماریوں سمیت پھیپھڑوں کا کینسر اور فالج جیسے سنگین امراض بھی ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں سالانہ فضائی آلودگی کے باعث لاکھوں افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

حکومت پاکستان اور پنجاب حکومت کا دعویٰ ہے کہ لاہور میں اسموگ کی خراب صورت حال بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی وجہ سے ہے۔

گزشتہ ہفتے لاہور کو 708 اے کیو آئی پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا جبکہ حکومت پنجاب نے اسموگ کو آفت قرار دیا تھا۔

صوبائی حکومت نے پنجاب نیشنل کلائمیٹ ایکٹ 1958 کے سیکشن 3 کے تحت اسموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنرز کے اختیارات سونپ دیے تھے، ڈی کمشنرز اسموگ پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے مجاز ہوں گے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعلامیے کے مطابق انسداد اسموگ کےلیے فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی ہو گی جب کہ سالڈ ویسٹ، کوڑا کرکٹ، شاپنگ بیگز، ٹائر اور پلاسٹک جلانے پر بھی پابندی ہو گی، صوبائی حکومت نے غیر معیاری ایندھن کی فروخت اور استعمال پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

حکومت نے فیصلہ کیا کہ ٹریفک رکاوٹ کا باعث بننے والی پارکنگز کا خاتمہ کیا جائے گا، پانی کے بغیر اسٹون کرشرز کے استعمال پر پابندی عائد ہوگی، ایمیشن کنٹرول سسٹم کے تحت صنعتی یونٹس چلانے پر پابندی ہو گی۔

اسموگ کیا ہے؟

اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ اسموک اور فوگ سے مل کر بنا ہے۔

اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔

اسموگ کیسے بنتی ہے؟

جب فضاآلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسوں اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔

اسموگ کی وجوہات

اسموگ بننے کی بڑی وجہ پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔

اسموگ صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

اسموگ انسانوں، جانوروں، درختوں سمیت فطرت کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوا امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خصوصاً پھیپھڑوں یا گلے کے امراض سے موت کا خطرہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید اسموگ سورج کی شعاعوں کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتی ہے جس سے اہم قدرتی عناصر جیسے وٹامن ڈی کی کمی ہونے لگتی ہے جو امراض کا باعث بنتی ہے۔ کسی شہر یا قصبے کو اسموگ گھیر لیں تو اس کے اثرات فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں جو آنکھوں میں خارش، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش اور جلد کے مسائل سے لے کر نمونیا، نزلہ زکام اور دیگر جان لیوا پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

اسموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

بچاؤ کے لیے کیا کریں؟

اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔

باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز لگانے کی صورت میں وہ نہ لگائیں بلکہ عینک کو ترجیح دیں۔

اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔

پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں

سگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے، باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں جبکہ گلا صاف کرنے کے لیے گرم مشروب چائے، کافی وغیرہ کا استعمال کریں۔