پاکستان

او لیول کی کتاب میں پختونوں کے خلاف توہین آمیز ریمارکس پر سینیٹ کمیٹی کا اظہار تشویش

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کی چیئرپرسن نے مصنف کو اگلے اجلاس میں بلاکر ان سے وضاحت طلب کرلی۔

سینیٹ کی کمیٹی نے او لیول کی اردو کتاب میں پختونوں کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس پر اپنی تشویش اور ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم کا سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں اس معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر بلال احمد خان نے کتاب کی دستیابی پر مایوسی کا اظہار کیا جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ کتاب پر پابندی لگانے کے لیے کارروائی شروع کردی گئی ہے اور مصنف نے تحریری معافی نامہ بھی جمع کرا دیا ہے۔

کمیٹی کی چیئرپرسن نے تعلیمی مواد کی نگرانی میں وفاقی حکومت کے کردار پر زور دیتے ہوئے اگلے اجلاس میں کتاب کے پبلشر اور مصنف کو طلب کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے مواد سے نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ ہوتا ہے اور بچوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، انہوں نے سفارش کی کہ وزارت تعلیم تمام صوبوں کو کتاب واپس لینے کی ہدایت جاری کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے دیگر مصنفین اور پبلشرز کو مستقبل میں منفی مواد کی اشاعت کے خلاف انتباہ کے طور پر کام کرے گا۔

چیئرپرسن نے یہ بھی سفارش کی کہ مصنف کو اس حوالے سے وضاحت پیش کرنی چاہیے اور انہیں اگلے اجلاس میں جوابدہ ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ کتاب میں توہین آمیز ریمارکس کا معاملہ سینیٹر بلال احمد خان نے 18 اکتوبر کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران اٹھایا تھا۔

اجلاس میں سینیٹرز ایمل ولی خان اور ہدایت اللہ خان کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث تعلیمی و تدریسی عملے کی بھوک ہڑتال کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پر بھی بات کی۔

سینیٹر ہدایت اللہ نے بلوچستان میں تعلیم کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر تعلیم کے لیے جی ڈی پی کا 4 فیصد مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

چیئرمین ایچ ای سی نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ناکافی فنڈز کی وجہ سے نجی اداروں پر انحصار بڑھ گیا ہے اور ناقص گورننس کی وجہ سے قائم مقام وائس چانسلرز کا تقرر ہو رہا ہے۔

سینیٹر بشریٰ انجم نے پالیسی میں تبدیلی کا مطالبہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ قائم مقام وائس چانسلرز کو مستقل وائس چانسلرز کے برابر مراعات حاصل نہ ہوں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ یونیورسٹی کے طور پر مقررہ مدت کے اندر مستقل وائس چانسلر کا تقرر کیا جائے۔