پاکستان

یورو بانڈز کے اجرا کا انحصار بہتر ریٹنگ حاصل کرنے پر ہوگا، وزیر خزانہ

موسمیاتی فنانسنگ کی مد میں ایک ارب ڈالر حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ کو بہتر منصوبے اور پالیسیاں پیش کرنی ہوں گی، محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان، بین الاقوامی ایجنسیوں سے بہتر ریٹنگ حاصل کرنے کے بعد آئندہ مالی سال میں یورو بانڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے الیکٹرانک مارگیج رجسٹر کے اجرا کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملک کی معیشت مستحکم ہوئی ہے، جبکہ ریگولیٹرز اور بینکوں کو ترقی کی رفتار تیز کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ وہ فچ ریٹنگز، اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز اور موڈیز کے ساتھ رابطے میں ہیں اور بہتر ریٹنگ حاصل کرنے کے لیے پر امید ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ یورو بانڈز کے اجرا کا انحصار بہتر ریٹنگ حاصل کرنے پر ہوگا، جس کا ہدف اگلے مالی سال میں اسے لانچ کرنا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ موسمیاتی فنانسنگ کی مد میں ایک ارب ڈالر حاصل کرنے کے لیے پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بہتر منصوبے اور پالیسیاں پیش کرنی ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ موسمیاتی فنانسنگ کے حوالے سے بات چیت کر رہی ہے، جبکہ ایشیائی انفرااسٹرکچر سرمایہ کاری بینک (اے آئی آئی بی) کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اے آئی آئی بی کے نائب صدر سے بات کی ہے تاکہ سازگار نتائج حاصل کر سکیں۔

محمد اورنگزیب نے امید ظاہر کی کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر مالی سال 2025 کے آخر تک 13 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے جو تین ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

اس وقت اسٹیٹ بینک کے ذخائر تقریباً 11.2 ارب ڈالر ہیں۔ مرکزی بینک کے گورنر نے اشارہ کیا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر 50 کروڑ ڈالر کی آمد متوقع ہے، جس سے مجموعی طور پر ذخائر 11.7 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔

9 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، ترسیلات زر میں 39 فیصد اضافے، برآمدات میں اضافے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافے کے پیش نظر، مالی سال 2025 کے اختتام سے قبل زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف حاصل کرنے کے امکانات میں بہتری آئی ہے۔

پیر کو اسٹیٹ بینک نے اپنی پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے اسے 15 فیصد کر دیا تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے شرح سود میں کمی کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی انٹر بینک آفر ریٹ (کائبور) 13 فیصد تک گر گیا ہے، جو مقامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک سازگار موقع ہے۔

تاہم، تجارت اور صنعت کے نمائندے سود کی شرحوں کو سنگل ہندسوں میں لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ساتھ ہی مالیاتی ماہرین نے اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں مزید کمی کے حوالے سے محتاط رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت اہداف کو پورا کرنے کے لیے ٹیکس نظام کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) میں بدعنوانی کو کم کرنے کے لیے ڈیجیٹائزیشن کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے بجلی کے نرخوں کو کم کرنے کے لیے جاری کوششوں کا بھی ذکر کیا، کیونکہ بجلی کی قیمتیں ملک بھر میں متوسط ​​اور نچلے متوسط ​​طبقے کے خاندانوں کے لیے ایک بڑا بوجھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔ حال ہی میں، وزیر اعظم شہباز شریف نے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا، دونوں حکومتوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے عزم کا اظہار کیا ہے۔