دنیا

سارہ شریف قتل کیس: برطانوی عدالت میں بچی کے والد کا موت کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار

سارہ شریف کو بے شمار چوٹوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں جلنے اور کاٹنے کے نشانات شامل ہیں، پراسکیوٹر

گزشتہ سال برطانیہ میں اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والی پاکستانی نژاد 10 سالہ برطانوی سارہ شریف کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کے دوران صحت جرم سے انکار کردیا۔

خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق پراسیکیوٹر املن جونز نے سماعت کے آغاز میں عدالت کو بتایا کہ سارہ شریف کو بے شمار چوٹوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں جلنے اور کاٹنے کے نشانات شامل ہیں۔

42 سالہ عرفان شریف، سارہ کی 30 سالہ سوتیلی ماں بینش بتول اور عرفان کے 29 سالہ بھائی اور سارہ کے چچا فیصل ملک کے خلاف لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں سارہ شریف کے قتل کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے۔

استغاثہ کے مطابق تینوں افراد پر بچی کی موت کا سبب بننے یا قتل میں سہولت کاری کرنے کا الزام ہے، تمام افراد نے اپنے خلاف لگنے والے الزامات کی تردید کی ہے اور ایک دوسرے پر قتل کا الزام عائد کیا ہے۔

املن جونز نے اس ماہ کے اوائل میں عدالت کو بتایا تھا کہ عرفان شریف نے پولیس کو بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ’ میرا بچی کو قتل کرنے کا بلکل ارادہ نہیں تھا، لیکن میں نے اسے بہت مارا تھا۔’

منگل کو سماعت کے دوران عرفان شریف سے عدالت میں ان کے وکیل نعیم میاں کی جانب سے سوال کیا گیا کیا وہ سارہ شریف کی موت کے ذمہ دار ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا ’نہیں‘۔

عرفان شریف نے متعدد موقعوں پر سارہ کو تھپڑ مارنے کا اعتراف کیا ہے تاہم انہوں نے بچی کو باقاعدگی یا مسلسل مارنے کی تردید کی ہے۔

ملزم کے وکیل نعیم میاں نے عدالت کو بتایا کہ سارہ کو تھپڑ مارنے پر بتول کے بجائے عرفان شریف کو غیر منصفانہ طور پر مجرم بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔

سارہ شریف قتل کیس میں استغاثہ نے اس سے قبل کہا تھا کہ عرفان شریف ایک تشدد پسند آدمی تھے اور بچی ان سے خوفزدہ تھی۔

سارہ شریف کے قتل کا مقدمہ دسمبر تک چلنے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ سارہ شریف کی لاش گزشتہ سال 10 اگست کو برطانیہ میں ووکنگ کے علاقے میں ایک گھر سے ملی تھی جس سے ایک ہی دن قبل ان کے اہل خانہ پاکستان روانہ ہو گئے تھے۔

سارہ کے والد عرفان شریف، ان کی اہلیہ بینش بتول اور عرفان کے بھائی فیصل ملک پولیس کو اس وقت سے مطلوب تھے۔

گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سارہ شریف کے قتل میں ملوث ان کے والد، سوتیلی ماں اور چچا لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان پہنچ گئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔