بھارت: فضائی آلودگی کی ابتر صورتحال سے نمٹنے کیلئے دہلی میں مصنوعی بارش کی تیاری
بھارتی دارالحکومت دہلی کے حکام رواں سال فضائی آلودگی کے انسداد کیلئے مصنوعی بارش کا استعمال کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے کہا ہے کہ دہلی اور اس سے ملحقہ خطے میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافے سے سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔
شمالی بھارت کا بڑا حصہ ہر سال موسم سرما میں آلودگی کا سامنا کرتا ہے، ٹھنڈی ہوائیں گاڑیوں، صنعتوں، تعمیراتی دھول، اور زرعی فضلہ دہلی اور اس کے قریبی علاقوں کو زہریلی دھند کی لپیٹ میں لیتا ہے۔
2023 میں بھی آلودگی سے نمٹنے کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ ( بادلوں میں نمک چھڑکنے کا عمل) کے ذریعے بارش برسانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم ناموافق موسمی حالات کی وجہ سے یہ کام سرانجام نہیں دیا جاسکا تھا۔
گوپال رائے نے صحافیوں کو ایئرکوالٹی انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ’ میں وفاقی وزیر ماحولیات سے درخواست کرتا ہوں کہ دہلی اور شمالی بھارت میں ایئر کوالٹی انڈیکس 400 تک پہنچ چکا ہے، اگلے 10 دن انتہائی اہم ہیں، ہمیں مصنوعی بارش برسانے کی اجازت دی جائے۔
دہلی کے 39 مانیٹرنگ اسٹیشنز میں سے تقریباً ایک تہائی نے ایئر کوالٹی انڈیکس کو 400 سے رائد ریکارڈ کیا، غیر تسلی بخش فضائی معیار صحت مند لوگوں کو بھی متاثر کرتا ہے تاہم یہ بیمار لوگوں کے لیے زیادہ سنگین ہے۔
دہلی اور اس سے ملحقہ شہروں میں ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انہوں نے دیوالی کے تہوار کے بعد سانس کی بیماری میں مبتلا مریضوں میں اضافہ دیکھا ہے۔
دہلی میں موجود ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ’ ہم آلودگی کی وجہ سے سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں اضافہ دیکھ رہے ہیں، مریضوں کی تعداد میں تقریباً 20 سے 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔’
سوئس گروپ آئی کیو ایئر نے آج لاہور کے بعد دہلی کو دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار دیا ہے۔
پنجاب حکومت نے بگڑتے ہوئے فضائی معیار کی ذمہ داری بھارت پر عائد کی ہے جبکہ صوبائی حکومت نے وزارت خارجہ کے ذریعے اس معاملے کو پڑوسی ملک کے ساتھ اٹھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔