پاکستان

کراچی میں فائرنگ سے 2 چینی شہری زخمی ہوئے، ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، دفتر خارجہ

ہم زخمیوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
|

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ کراچی میں فائرنگ کے نتیجے میں 2 چینی شہریوں کے زخمی ہونے کے واقعے کی تفتیش جاری ہے جبکہ پاکستان ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پُرعزم ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نجی گارڈ سے تنازع کے بعد فائرنگ کے نتیجے میں آج صبح کراچی میں 2 چینی شہری زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم زخمیوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق فائرنگ کے واقعے کی تفتیش جاری ہے، پاکستان ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پُرعزم ہے، مزید کہنا تھا کہ وزارت خارجہ اسلام آباد میں چینی سفارت خانے اور وزارت داخلہ سے رابطے میں ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان اور چین قریبی شراکت دار اور آہنی بھائی ہیں، جو باہمی احترام اور مشترکہ تقدیر کے بندھن میں متحد ہیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان چینی شہریوں، منصوبوں اور پاکستان میں اداروں کے تحفظ کے لیے اپنے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

واضح رہے کہ آج کراچی میں سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے 2 چینی شہری زخمی ہوگئے تھے۔

کراچی پولیس کے ایک افسر چینی شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت سندھ نے پولیس اسٹیشن میں تصادم کی اطلاع دی۔

جائے وقوع پر موجود صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کیماڑی فیضان علی نے کہا تھا کہ سیکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے 2 چینی شہری زخمی ہوئے ہیں۔

سندھ کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ غیر ملکی شہریوں اور سیکیورٹی گارڈ کے درمیان سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ (سائٹ) اے ایریا کے ایک پولیس اسٹیشن کی حدود میں تصادم ہوا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز نے لیاقت نیشنل ہسپتال کے ترجمان کو یہ کہتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ مرکز صحت میں 2 چینی شہریوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب سڑک پر ہونے والے خوفناک دھماکے میں ایک چینی شہری سمیت 3 افراد مارے گئے تھے جب کہ ان کے علاوہ 11 دیگر شہری زخمی ہوگئے تھے۔

کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے کالعدم مجید بریگیڈ نے یہ حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔