پاکستان

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کرنے کا فیصلہ

آئینی بینچ کے قیام کا فیصلہ 5 کے مقابلے میں 7 کے تناسب سے ہوا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور، جسٹس منیب، رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز، عمر ایوب نے فیصلے کی مخالفت کی، ذرائع کا دعویٰ
|

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے اجلاس میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا جس میں 26ویں ترمیم کی روشنی میں آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں نئے تشکیل کردہ کمیشن کے تمام ارکان شریک ہوئے، 2 بجے شروع ہونے والا اجلاس شام ساڑھے 4 بجے اختتام پذیر ہوا۔

ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ جوڈیشل کمیشن نے سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کا نام بطور سربراہ آئینی بینچ منظور کر لیا ہے، جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت میں 12 رکنی کمیشن کے 7 ارکان نے ووٹ دیا جب کہ 5 ارکان نے مخالفت کی۔

رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور کمیشن میں شامل اپوزیشن کے ارکان پارلیمان عمر ایوب اور شبلی فراز نے جسٹس امین الدین کی تقرری کی مخالفت کی۔

کمیشن میں شامل حکومتی ارکان وزیر قانون اعظم تارڑ، اٹارنی جنرل منصور اعوان، سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور مسلم لیگ (ن) کے رکن قوبی اسمبلی آفتاب خان، اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے نامزد غیر منتخب خاتون روشن خورشید بروچہ کے علاوہ پاکستان بار کونسل کے نمائندے اختر حسین نے جسٹس امین الدین کی تقرری کی حمایت کی۔

جوڈیشل کمیشن نے آئینی بینچ کے لیے ججز کی تقرری کی بھی منظوری دے دی، آئینی بینچ میں سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہوں گے، یہ آئینی بینچ 60 روز کے لیے تشکیل دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جسٹس امین الدین کے آئینی بینچ کا سربراہ بننے کے بعد جسٹس جمال مندوخیل بھی کمیشن کے رکن بن گئے ہیں، آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان پہلے ہی جوڈیشل کمیشن کے رکن ہیں، نئی آئینی ترمیم کے تحت آئینی بینچ کے سربراہ کے جوڈیشل کمیشن کے رکن ہونے کی صورت میں ان کے بعد دوسرا سینئر ترین جج کمیشن کا رکن مقرر ہو جائے گا۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کا اعلامیہ جاری

دریں اثنا جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس کے دوران آئینی بینچز کی تشکیل کے حوالے سے بحث کی گئی، چیف جسٹس کی جانب سے آئینی بینچ کے حوالے سے ججز کے تاثرات بیان کیے گئے۔

اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے آئینی بینچ کے لیے مخصوص مدت کے تعین کا مشورہ دیا، اجلاس کے دوران آئینی بینچ کی تشکیل کے معاملے پر ووٹنگ کرائی گئی، کمیشن کے 12 میں سے 7 ارکان نے 7 رکنی آئینی بینچ کے حق میں ووٹ دیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دو ماہ کی مدت کیلیے تشکیل دیے گئے آئینی بینچ میں چاروں صوبوں سے نمائندگی شامل ہوگی،جسٹس امین الدین آئینی بینچ کے سربراہ ہوں گے جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک آئینی بینچ میں شامل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان بھی آئینی بینچ کا حصہ ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ اور پارلیمانی رہنماؤں سے مشاورت کے بعد جے سی پی کے لیے متناسب نمائندگی کی بنیاد پر پارلیمانی رہنماؤں کے نام بھجوائے گئے تھے جس کے بعد چیف جسٹس نے آج اجلاس طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو کے بعد یہ پہلا اجلاس تھا۔

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا، آئینی بینچز میں ججز کی نامزدگی پر غور ہوگا

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے تنازعات کے حل کی متبادل کمیٹی کی تشکیل نو کردی

سینئر ججز کا چیف جسٹس کو خط، 26ویں ترمیم کا کیس اسی ہفتے فل کورٹ میں لگانے کا مطالبہ