پاکستان

رضا ربانی نے گزشتہ روز کی قانون سازی کو پارلیمانی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیدیا

اس طرح کا اقدام پارلیمنٹ کی بالادستی کو نہیں خوف کے عنصر کو نمایاں کرتا ہے، قانون سازی کا عدلیہ اور مسلح افواج پر گہرا اثر ہوگا، سابق چیئرمین سینیٹ

سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما رضا ربانی نے گزشتہ روز قومی اسمبلی وسینیٹ میں ہونے والی قانون سازی کو پارلیمانی تاریخ کا سیاہ دن قرار دے دیا۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے گزشتہ روز پارلیمنٹ سے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد سے متعلق ترمیمی بل منظور کیے جانے پر اپنے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ خوفزدہ پارلیمنٹ کا وجود ہمیشہ خطرے میں رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کا اقدام پارلیمنٹ کی بالادستی کو نہیں خوف کے عنصر کو نمایاں کرتا ہے، قانون سازی کا عدلیہ اور مسلح افواج پر گہرا اثر ہوگا، تاریخ ہمیں پارلیمانی اور جمہوریت پر عمل نہ کرنے کا ذمہ دار ٹہرائے گی۔

اپنے بیان میں سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت نے اہم رولز کو معطل کرکے قانون سازی کی، ان بلز کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیجا جانا چاہیے تھا جہاں ان کے اثرات پر غور کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹیوں کے بعد ان بلز کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا جہاں بحث ہوتی اور اکثریت کے ساتھ انہیں منظور کرایا جاتا۔

رضا ربانی نے خبردار کیا کہ ایک خوفزدہ پارلیمنٹ یا جمہوری نظام نہ صرف کمزور ہوتا ہے بلکہ اس کا وجود بھی ہمیشہ خطرے میں رہتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کیے تھے۔

بعد ازاں، یہ بل سینیٹ سے بھی منظور کرلیے گئے جس کے بعد قائم قام صدر کے دستخطوں کے بعد یہ 6 بلز قانون بن گئے ہیں، یوسف رضا گیلانی کے دستخطوں کے بعد گزٹ آف پاکستان میں بلز شائع ہوجائیں گے۔

مندرجہ ذیل 6 بل منظور کیے گئے ہیں: