پاکستان

آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع والا سلسلہ ختم کردیا، خواجہ آصف

موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اب 2027 تک فوج کے سربراہ رہیں گے، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہ بھی 5 سال کی مدت مکمل کریں گے، وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کرکے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع والے سلسلے کو ختم کرکے باقاعدہ عہدے کی مدت مقرر کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے امریکی نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکا‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے پاک فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں 60 سالہ توسیع کی روایت کو ختم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی بھی مدت مقرر کی گئی ہے جب کہ دیگر آئینی اداروں کے سربراہان کی مدت بھی 5 سال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مدت متعین کرنے سے آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کے وقت ہونے والی قیاس آرائیاں ختم ہو جائیں گی اور اس سے خاص کر میڈیا اور عمومی طور پر بھی قیاس آرائیوں کا سلسلہ بند ہوگا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ آرمی چیف کے عہدے کی مدت تعیناتی کی تاریخ سے ہوگی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 3 سال سے 5 سال ہوگئی ہے جب کہ موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اب 2027 تک فوج کے سربراہ رہیں گے اور اسی طرح فضائیہ اور بحریہ کے سربراہ بھی 5 سال کی مدت مکمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں آرمی چیف کو توسیع دی اور اب سروسز چیف کی مدت مقرر کرنے کی قانون سازی کی مخالفت کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن ایکسٹینشنز دینے کی حامی ہے لیکن ہم نے اس کو فارمولائز کیا ہے، اپوزیشن کی مخالفت محض مخالفت برائے مخالفت ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ حکومت آرمی ایکٹ ترامیم پر ایوان میں بحث کرنا چاہتی تھی اور اس کے لیے قائد حزب اختلاف عمر ایوب کو بات کرنے کی دعوت بھی دی لیکن پی ٹی آئی نے دلچسپی نہیں دکھائی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کیے تھے۔

بعد ازاں، یہ بل سینیٹ سے بھی منظور کرلیے گئے جس کے بعد قائم قام صدر کے دستخطوں کے بعد یہ 6 بلز قانون بن گئے ہیں، یوسف رضا گیلانی کے دستخطوں کے بعد گزٹ آف پاکستان میں بلز شائع ہوجائیں گے۔

مندرجہ ذیل 6 بل منظور کیے گئے ہیں: