پاکستان

عمران خان کو جیل مینوئل کے مطابق سہولیات نہ ملنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر

جیل سپرنٹنڈنٹ کو 6 نام دینے کے باوجود ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے جیل مینوئل کے مطابق سہولیات نہ ملنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اڈیالہ جیل میں جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی وجہ سے قید ہیں اور عدالت کے حکم کے مطابق درخواست گزار کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔

درخواست کے مطابق جیل مینوئل کے تحت سہولیات نہ دے کر درخواست گزار کے حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، عمران خان کو خاندان، دوستوں اور وکلا سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کے احکامات نظر انداز کرکے درخواست گزار کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا، جیل سپرنٹنڈنٹ کو 6 نام دینے کے باوجود ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ 31 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے خبردار کیا ملاقات سے روکنے کے خلاف درخواست نہیں آنی چاہیے۔

عمران خان کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی درخواست

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے بانی پی ٹی آئی کی بہن نورین نیازی کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ عمران خان اس وقت 9 مئی اور توشہ خانہ کیس میں جیل میں قید ہیں، خدشہ ہے کہ ان کے خلاف نامعلوم مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور خفیہ مقدمات میں گرفتاری روکنے کا حکم دیا جائے۔

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو خفیہ مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کی درخواست پر ایف آئی اے اور پولیس سمیت فریقین کو نوٹس جاری کردیے اور سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔