پنجاب حکومت کا پی آئی اے خریدنے کا کوئی ارادہ نہیں، عظمیٰ بخاری
وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے) کو خریدنے کے لیے بولی کے عمل کا حصہ بننے کا کوئی اردہ نہیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پی آئی اے خریدنے کی بات چیت سراسر غلط ہے، قومی ایئرلائن کی موجودہ حالت واضح ہے۔
عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے اعلان کے وقت ایئرلائن کو خریدنے کی تجویز سامنے آئی تھی تاہم انہوں نے کسی بھی وقت پر یہ نہیں کہا کہ وہ قومی ایئرلائن کو خریدنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر واضح کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کا پی آئی اے خریدنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
وزیراطلاعات پنجاب نے کہا کہ اگر صوبوں میں مالی صلاحیت ہے تو کوئی بھی حکومت اپنی ایئرلائن لانچ کرسکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا کام کاروبار کو چلانا نہیں بلکہ اس کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے قومی ایئرلائن کو بغیر کسی واجبات کے ساتھ فروخت کرنے کا عندیہ تھا۔
انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کو اونے پونے داموں نہیں بیچا جائے گا۔
دوسری جانب حکومت 7 ارب ڈالر کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام کے تحت فنڈز کو بڑھانے اور سرکاری اداروں میں اصلاحات کرنے کے لیے قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی قومی ایئرلائن کے 51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنا چاہتی ہے۔
حکومت کی جانب سے قومی ایئرلائن کی نجکاری جون 2024 تک کی جانی تھی تاہم متعدد بار تاخیر ہونے کی وجہ سے یہ عمل اکتوبر تک پہنچ گیا تھا۔
حکومت نے نجکاری کے عمل میں 6 گروپس کو شامل کیا تھا تاہم گزشتہ ہفتے بولی کے عمل میں صرف بلیو ورلڈ سٹی نے حصہ لیا تھا۔
واضح رہے کہ نجکاری کے لیے حتمی بولی لگانے کے عمل کے دوران 60 فیصد حصص کے لیے رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے 10 ارب روپے کی صرف ایک بولی لگائی گئی تھی۔