صحت

ایک ٹانگ پر اپنا توازن برقرار نہ رکھ پانا اعصابی بیماری کا آغاز قرار

جو افراد محض 30 سیکنڈز تک بھی ایک ٹانگ پر اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکتے، ان میں مختلف 'نیورو مسلر' بیماریوں کا آغاز ہوچکا ہوتا ہے، ماہرین

ایک طویل مگر مختصر تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک ٹانگ کی مدد سے کچھ دیر تک اپنا توازن برقرار نہ رکھ پانا ’neuromuscular system‘ یعنی اعصاب اور مسلز کی بیماریوں کا آغاز ہو سکتا ہے۔

طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے تحقیق کے لیے 50 سال کی عمر کے 40 افراد پر کئی سال تک تحقیق کی۔

تحقیق کے وقت تمام افراد کی عمریں 50 سال تک تھیں اور ان میں نصف خواتین تھیں، ماہرین نے آغاز میں تمام افراد کے ٹیسٹس کیے، ان کی ایک ٹانگ پر توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت کو بھی جانچا جب کہ ان کی ٹانگوں اور مسلز کی پیمائش بھی کی۔

بعد ازاں ماہرین نے کئی سال بعد رضاکاروں کا دوبارہ جائزہ لیا، تب تک رضاکار 65 سال کی عمر کے قریب تھے۔

ماہرین نے تمام رضاکاروں میں ایک ٹانگ پر کچھ دیر تک توازن برقرار رکھنے کی صلاحیت جانچی، ساتھ ہی انہوں نے ان کی ٹانگوں سمیت مسلز کی پیمائش بھی کی اور دوسرے اعصابی مسلز مسائل کو بھی دیکھا۔

ماہرین نے تمام رضاکاروں کو اختتام پر مختلف مشقیں کروائیں، دیکھا کہ وہ کتنی دیر تک دونوں ٹانگوں پر ساکن کھڑے رہ سکتے ہیں، پھر دیکھا کہ دونوں کس قدر کچھ فاصلے تک ترتیب سے چل سکتے ہیں اور اختتام پر ان کی ایک ٹانگ پر کھڑےرہنے کی صلاحیت کو بھی جانچا۔

ماہرین نے پایا کہ جو زائد العمر افراد محض 30 سیکنڈز تک بھی ایک ٹانگ پر اپنا توازن برقرار نہیں رکھ سکتے، ان میں مختلف ’نیورو مسلر‘ یعنی اعصاب اور مسلز کی بیماریوں کا آغاز ہوچکا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق نیورو مسلز بیماریاں عام طور پر بینائی کم ہونے، سننے اور بولنے کی صلاحیت کم ہونے سمیت اسی طرح کی دوسرے مسائل کی وجہ سے ہونا شروع ہوتی ہیں۔

نیورو مسلز بیماریاں پارکنسن، ملٹی پل اسکلروسس اور اسی طرح کی دوسری بیماریاں ہیں، جن کا کوئی بھی علاج موجود نہیں۔

انسان کا نیورو مسلر سسٹم ایک دوسرے سے منسلک ہے،یعنی اعصاب مسلز کے ساتھ مل کر انسان کو چلنے، بولنے، دوڑنے، گھومنے، بات کرنے سمیت دیگر امور سر انجام دینے میں مدد کرتے ہیں۔

کیا اکثر رات کو ٹانگوں میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے؟

بیٹھنے کے دوران ٹانگ پر ٹانگ چڑھانا فائدہ مند؟

جسمانی اعضا میں اکثر جھنجھناہٹ اور سن ہونے کا تجربہ کیوں ہوتا ہے؟