پولیس اہلکار کی جانب سے چلائے جانے والے ’خفیہ حراستی سیل‘ کا انکشاف
کوئٹہ میں پولیس نے ایک کانسٹیبل کی جانب سے چلائے جانے والے خفیہ حراستی سیل کا سراغ لگا کر حراست میں لیے گئے 4 نوجوانوں کو بازیاب کرا لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے مضافات میں واقع ہزارہ ٹاؤن میں ایک پولیس اہلکار کے زیر انتظام خفیہ حراستی مرکز کے بارے میں اطلاع پر پولیس نے کارروائی کی۔
ایس پی صدر شوکت علی مہمند نے بریوری تھانے کے ایس ایچ او محمود خرتی کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔
پولیس ٹیم نے ہزارہ ٹاؤن کے بلاک 33 میں ایک گھر پر چھاپہ مارا جہاں انہیں ایک کمرے میں حراست میں لیے گئے 4 نوجوان ملے۔
اس دوران پولیس کی جانب سے کارروائی کے دوران گھر سے گرفتار کیے گئے 3 ملزمان کی شناخت وجاہت قندھاری، علی اور نادر علی کے نام سے ہوئی ہے۔
مبینہ ماسٹر مائنڈ بلوچستان کانسٹیبلری کے کانسٹیبل ثنا اللہ کو پہلے ہی حراست میں لیا جا چکا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ نجی سیل ثنااللہ طویل عرصے سے چلا رہے تھے۔
بازیاب کرائے گئے افراد نے افسران کو بتایا کہ ثنااللہ اور ان کے ساتھیوں نے انہیں 3 دن قبل حراست میں لیا تھا اور چوری کے اعتراف پر مجبور کرنے کے لیے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ ملزم نے نوجوانوں کو بلیک میل کرنے کے لیے سیل کا استعمال کیا۔