خیبرپختونخوا حکومت کے پی آئی اے خریدنے کے حیران کن اقدام نے سوالات کھڑے کردیے
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو خریدنے کی پیشکش سے اس بحث کا آغاز ہوگیا ہے کہ آیا صوبائی حکومت قومی ایئرلائن کو خریدنے میں سنجیدہ ہے یا پھر اس اقدام سے وفاقی حکومت کی ’ٹرولنگ‘ کی جارہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو خیبرپختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (کے پی بی او آئی ٹی) نے وفاقی وزیر نجکاری علیم خان کو ایک خط بھیجا تھا جس میں قومی ایئر لائن کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کیا گیا تھا۔
خط میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا بلیو ورلڈ کنسورشیم کی جانب سے 10 ارب روپے کی موجودہ پیشکش سے زائد بولی لگانے کے لیے تیار ہے۔
پی آئی اے میں 4 دہائیوں تک خدمات انجام دینے والے ایوی ایشن کے ماہر قیصر انصاری کے مطابق قومی ایئرلائن کی اصل قیمت 60 سے 65 ارب روپے کے درمیان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں پروفیشنل مینجمنٹ تبدیلی لاسکتی ہے، ماضی کی قیادت زیادہ تر ریٹائرڈ ایئر مارشلز کا تقرر کرتی رہی ہے جن کے پاس کمرشل ایوی ایشن مینجمنٹ کے لیے درکار صلاحیت کی کمی تھی۔
انہوں نے کہا کہ لڑاکا طیارے اڑانے اور کمرشل ایئر لائن کا انتظام چلانے میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے، پی آئی اے کے برعکس پاکستان میں کئی نجی ایئرلائنز منافع بخش طریقے سے کام کر رہی ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی ایئرلائن کے لیے اس طرح کا اقدام ضروری ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے ڈان کو بتایا کہ صوبے کی جانب سے لگائی جانے والی بولی حقیقی ہے اور یہ سیاسی محرکات پر مبنی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایئر لائن کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہیں، خیبرپختونخوا حکومت پی آئی اے کو پیشہ ورانہ طور پر چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے قومی ایئرلائن کو خریدنے کے لیے کوئی اندازہ نہیں لگایا بلکہ اس تجویز کے مالی اور لاجسٹک پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ میرٹ کی بنیاد پر بولی کا جائزہ لے، اگر خیبرپختونخوا حکومت کی پیشکش پر منصفانہ طور پر غور کیا جاتا ہے تو اسے مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
دریں اثنا خیبرپختونخوا کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم نے کالز یا واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
ایوی ایشن کی کوریج کرنے والے صحافی طاہر عمران میاں نے خیبرپختونخوا کی بولی کی صداقت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہتر یہ ہوتا کہ صوبے کے اندر رابطے کو بہتر بنانے کے لیے ایک علاقائی ایئر لائن قائم کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر صوبائی حکومت اپنی ایئرلائن کے بارے میں سنجیدہ ہے، تو وہ اس کے بجائے ایک چھوٹی صوبائی ایئر لائن قائم کر سکتے ہیں، کیونکہ اس کے لیے کم وسائل کی ضرورت ہوگی اور ممکنہ طور پر سرمایہ کاروں کو راغب کیا جائے گا۔‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر صوبائی حکومت پی آئی اے کے حصول کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو انہوں نے ابتدائی بولی کے عمل میں حصہ کیوں نہیں لیا۔