پاکستان

9 نومبر کو صوابی میں بڑا اجتماع کریں گے، ملک کو بند کرنے کا لائحہ عمل دیا جائے گا، علی امین گنڈاپور

یہ آخری کال ہے، اب ہم اپنے حقوق کیلئے سرپر کفن باندھ کر نکلیں گے، پرامن رہ کر بہت ماریں کھالیں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ 9 نومبر کو صوابی میں اجتماع رکھا ہے، جہاں ملک کو بند کرنے کا لائحہ عمل دیا جائے گا، اب ہم سرپر کفن باندھ کر نکلیں گے، یہ ہماری آخری کال ہوگی، لوگ اپنے گھروں میں بتا کر آجائیں۔

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ ہماری آخری کال ہوگی، لوگ اپنے گھروں میں بتا کر آجائیں،اب ہم سرپر کفن باندھ کر نکلیں گے، پرامن رہ کر بہت ماریں کھالیں، اس کے بعد ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامن تھے اور رہیں گے لیکن پر امن رہ کر ہماری پارٹی کے ساتھ اور ہمارے لیڈر کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ ناقابل برداشت ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا ہم عوامی طاقت کے ساتھ تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے لیے پورا لائحہ عمل دیں گے، اپنے حقوق لینے کے لیے نکلیں گے اور حقوق لے کر ہی واپس جائیں گے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 8 تاریخ کا جلسہ منسوخ نہیں کیا، جو جلسہ 8 تاریخ کو ہم پشاور میں کررہے تھے اس کا مقام تبدیل کیا ہے اور اب 9 تاریخ کو موٹروے صوابی انٹرچینج پر جلسہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے آخری کال کی وارننگ تمام فیصلہ سازوں کے لیے ہے، ہم ایک لائحہ عمل کے ساتھ ایک تاریخ دیں گے، خیبرپختونخوا کا ایک جرگہ ہوگا جس میں پورے پاکستان سے لوگ آئیں گے، مشاورت کے مطابق پاکستان کو کس طرح بند کرنا ہے اس کا اعلان کیا جائے گا۔

بشریٰ بی بی کی رہائی سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی رہائی میں میرا کوئی کردار نہیں، میرا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کو پیغام ہے کہ وہ من گھڑت باتوں میں نہ آئیں، یہ آپ کو کنفیوز کرنے کے لیے کیا جارہا ہے، آپ کا مقصد حقیقی آزادی، خودمختاری، اداروں اور آئین کا تحفظ کرنا ہے۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہماری پارٹی قیادت کے خلاف آئے روز کیسز بنائے جاتے ہیں، کوئی ثبوت نہیں دیا جاتا اور وارنٹ نکالے جاتے ہیں، حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے شروع کیے ہوئے ہیں، ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے پی ہاؤس پر کیا سوچ کر چڑھائی کی گئی، ایک صوبے کی عوام کی پراپرٹی پر یہ چڑھ دوڑے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، ان کو حساب دینا پڑے گا۔