اکتوبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 7.17 فیصد ہوگئی
ملک میں دوبارہ مہنگائی میں اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، اکتوبر میں سالانہ بنیادوں پر افراط زر کی شرح بڑھ کر 7.17 فیصد تک جا پہنچی۔
وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق کنزیومر پرائز انڈیکس سے پیمائش کردہ مہنگائی کی اوسط شرح مالی سال 2025 کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 8.68 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی بڑھنے کی رفتار 44 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی تھی، جب اس کی شرح 6.9 فیصد رہی تھی، ادھر، وزارت خزانہ نے اکتوبر کے لیے مہنگائی کی شرح کا تخمینہ 6 سے 7 فیصد لگایا تھا۔
وفاقی ادارہ شماریات نئے بنیادی سال 16-2015 کی بنیاد پر شہروں اور دیہات میں مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کرتا ہے، تجزیے کے لیے 35 شہروں سے 356 اشیا جبکہ 27 دیہی مراکز سے 244 مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق اکتوبر میں ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح ستمبر کے مقابلے میں 1.23 فیصد بڑھ گئی، شہری علاقوں میں افراط زر 1.05 فیصد جبکہ دیہات میں مہنگائی کی شرح میں 1.49 فیصد کا اضافہ ہوا۔
شہری علاقوں میں ماہانہ بنیادوں پر جن اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بڑھیں، ان میں تازہ سبزیاں 12.90 فیصد، پیاز 7.64 فیصد، گندم 5.96 فیصد، دال چنا 5.73 فیصد، مچھلی 5.54 فیصد، مرغی کا گوشت 4.61 فیصد، ٹماٹر 3.96 فیصد، گندم کا آٹا 3.52 فیصد شامل ہیں۔
دیہی علاقوں میں ستمبر کے مقابلے میں کھانے پینے کی جن اشیا کے نرخوں میں اضافہ ہوا، ان میں تازہ سبزیں 21.32 فیصد، پیاز 8.56 فیصد، مچھلی 7.35 فیصد، دال چنا 6.88 فیصد، بیسن 5.42 فیصد، مرغی کا گوشت 4.25 فیصد شامل ہیں۔
واضح ہے کہ گزشتہ مہینے 6.9 فیصد کی شرح کے ساتھ پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 44 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ستمبر 2024 میں مہنگائی جنوری 2021 کےبعد سب سے کم رہی، گزشتہ ماہ مہنگائی کی شرح فیصد6.9 ریکارڈ کی گئی جس کے ساتھ اوسط مہنگائی سنگل ڈیجٹ میں ریکارڈ کی گئی۔