ڈی چوک احتجاج: 7 مقدمات میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فریقین کو نوٹس جاری
انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک پر احتجاج سے متعلق 7 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم سواتی کی ضمانت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں اعظم سواتی کی 7 مقدمات میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری دائر کی گئی، درخواست ضمانتوں پر ابتدائی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔
ابتدائی سماعت کے بعد عدالت نے ضمانتوں کی درخواست پر کل کے لیے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے۔
درخواست ضمانت وکیل علی بخاری ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئیں، عدالت نے درخواست ضمانت پر کل کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
واضح رہے کہ 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان، عظمی خان، رہنما اعظم سواتی سمیت کئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
7 اکتوبو کر انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کو 3 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج اور تشدد سے متعلق اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں 13 مقدمات درج ہیں، جن میں سیکرٹریٹ، سی ٹی ڈی، رمنا، سنگجانی، گولڑہ، کراچی کمپنی، ترنول، سنبل، نون، انڈسٹریل ایریا، کوہسار اور آبپارہ تھانے شامل ہیں۔
حسن ابدال کے تازہ مقدمے میں عمران خان، عظمیٰ خان، علیمہ خان، علی امین گنڈا پور، عمر ایوب، شیخ وقاص اکرم، شوکت بسرا، زین قریشی، نعیم حیدر، اعظم سواتی، بیرسٹر سلمان اکرم راجا، ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی صغریٰ بی بی، صوبائی وزیر عاقب خان، سابق وزیر زادہ، 11 ارکان صوبائی اسمبلی کے علاوہ 3 ہزار سے زائد کارکنان کے نام شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں یہ الزام بھی لگایا گیا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب اور بیرسٹر محمد سیف نے اپنی اشتعال انگیز تقاریر سے مظاہرین کو اکسایا، اعظم سواتی نے فنڈنگ فراہم کی اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے وفاقی دارالحکومت پر مارچ کے لیے اپنے صوبے کے عوامی وسائل فراہم کیے۔