بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دھماکا، 6 اسکول بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں سول ہسپتال اور گرلز اسکول چوک پر پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اسکول کے 6 بچوں سمیت 9 افراد جاں بحق جبکہ 35 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ڈان نیوز کے مطابق کمشنر قلات ڈویژن نعیم بازئی نے بتایا کہ صبح تقریباً 8 بج کر 35 منٹ پر سول ہسپتال مستونگ کے قریب دھماکا ہوا، بظاہر دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب تھا، اب تک 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جس میں 5 اسکول کے بچے و بچیاں شامل ہیں۔
نعیم بازئی کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 17 افراد زخمی ہوئے، جنہیں نواب غوث بخش میموریل ہسپتال اور سول ہسپتال میں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ زخمیوں میں 6 کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے۔
بعد ازاں زخمیوں میں سے ایک اور بچی اور پولیس اہلکار دوران علاج دم توڑ گئے جس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 35 سے زائد بتائی گئی۔
قبل ازیں، سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) میاں داد عمرانی نے بتایا کہ دھماکا خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب اور ریموٹ کنٹرول تھا، جاں بحق بچوں کی عمریں 5 سے10 سال کے درمیان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں، پولیس نے بتایا کہ دھماکا پولیس موبائل کے قریب ہوا، جس کے نتیجے میں گاڑی تباہ ہوگئی جبکہ متعدد رکشوں کو نقصان پہنچا۔
ادھر قائم مقام صدر سید یوسف رضا گیلانی اور وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع مستونگ میں لڑکیوں کے اسکول میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں عزم ظاہر کیا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے اس ناسور کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
دریں اثنا، وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے خاندانوں سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا ہے۔
ایک بیان میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے کے واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، بچوں کو نشانہ بناکر ظلم کیا گیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے درندے کسی رعایت کے مستحق نہیں، انہوں نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے جاری بیان میں کہا کہ دہشت گردوں نے غریب مزدوروں کے ساتھ اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، انسانیت سوز واقعہ قابل مذمت ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے سافٹ ٹارگٹ میں اب معصوم بچوں کو نشانہ بنایا، معصوم بچوں اور بے گناہ افراد کے خون کا حساب لیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ شہری آبادی میں مقامی افراد کو بھی دہشت گردوں پر نظر رکھنی ہوگی، مل جل کر ہی دہشت گردی کے عفریت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔
حکومت بلوچستان نے مستونگ میں اسکول کے قریب بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سے واقعہ سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔
ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور سیکیورٹی فورسز جائے موقع پر موجود ہیں، دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موقع سے شواہد اکٹھے کیے جار ہے ہیں، زخمیوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور تمام ڈاکٹرز اور طبی عملہ طلب کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ 27 اکتوبر کو بلوچستان کے ضلع دکی میں فرنٹیئر کور کی گاڑی کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
25 ستمبر کو بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مشرقی بائی پاس پر پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
14 ستمبر کو کوئٹہ کے علاقے کچلاک میں پولیس موبائل کے قریب دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں ایک اے ایس آئی سمیت 2 اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 11 ستمبر کو بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت کے مرکزی بازار میں دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔