پاکستان

’عمران خان، علی امین کی ملاقات پر پابندی نہیں‘، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی درخواست نمٹادی گئی

سیکیورٹی خدشات کے باعث محکمہ داخلہ پابندی عائد کرتا ہے، جسٹس ارباب محمد طاہر کے استفسار پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ملاقات کرانے پر پابندی سے متعلق درخواست نمٹا دی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ملاقات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

دوران سماعت ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ نے عدالت کو بتایا کہ علی امین گنڈاپور کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ ملاقات پر پابندی کیوں لگاتے ہیں، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کے باعث محکمہ داخلہ پابندی عائد کرتا ہے۔

عدالت عالیہ نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی یقین دہانی اور علی امین گنڈاپور کی ملاقات پر پابندی نہ ہونے پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے دائر کردہ درخواست نمٹا دی۔

واضح رہے کہ 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے جیل ملاقات کی درخواست پر 31 اکتوبر تک جیل حکام سے جواب طلب کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 31 اکتوبر تک جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ جیل کا مجاز افسر 31 اکتوبر کو عدالت کے سامنے پیش ہو۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان سے ان کی بہن نورین نیازی کی ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 23 اکتوبر کو نوٹس جاری کیا تھا۔

بعد ازاں، عدالتی حکم پر پی ٹی آئی کے وکلا کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی، دوران سماعت فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کا تاحال جیل میں ہونے والی ملاقاتوں پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں اور اگر بعد میں کچھ ہوتا ہے تو اس کے لیے بیان نہیں دے سکتے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم سیاسی سمیت عام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع کر دی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ جیل ملاقاتوں پر پابندی تاحکم ثانی رہے گی، ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع حکومت پنجاب نے کی تھی۔