پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: قیدیوں سے ملاقات میں سیاسی گفتگو پر پابندی کی شق کالعدم قرار

قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر بلینکٹ پابندی آئین کی ایسوسی ایشن اور اظہار رائے کی آزادی کی شقوں سے متصادم ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیر افضل مروت کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل میں قیدیوں کی ملاقات کے دوران سیاسی گفتگو پر عائد پابندی کو آئین کی شقوں سے متصادم قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کی درخواست پر فیصلہ جاری کردیا۔

تحریری حکم نامے کے مطابق قیدیوں کی سیاسی گفتگو پر بلینکٹ پابندی آئین کی ایسوسی ایشن اور اظہار رائے کی آزادی کی شقوں سے متصادم ہے۔

واضح رہے کہ مئی میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیدیوں کی سیاسی بات چیت پر پابندی سے متعلق جیل رولز کی شق 265 کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست قابل سماعت قرار دی تھی۔

25 اپریل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کو ریاستی اداروں اور ان کے افسران کے خلاف بیان بازی سے روک دیا تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ میڈیا سیاسی اشتعال انگیز بیانیے جو ریاستی اداروں اور ان کے افسران کو ہدف بناتے ہوں انہیں شائع کرنے سے پرہیز کریں، الزام ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ریاستی اداروں کی قابل عزت شخصیت کے خلاف سیاسی، اشتعال انگیز، متعصبانہ بیانات دیے، عدلیہ، پاک آرمی اور آرمی چیف کے حوالے سے بیانات عدالتی ڈیکورم میں خلل ڈالنے کے مترادف ہیں۔