پاکستان

پی آئی اے کی نجکاری: 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو بلیو ورلڈ سٹی سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول

اگر حکومت ہماری بولی قبول نہیں کرنا چاہتی تو ہم اس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں، بولی بڑھانے کے نجکاری کمیشن کے بیان پر رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی کے چیئرمین کا جواب

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے حتمی بولی لگانے کے عمل کے دوران 60 فیصد حصص کے لیے رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ کمپنی بلیو ورلڈ سٹی کی جانب سے 10 ارب روپے کی صرف ایک بولی لگائی گئی۔

وزارت نجکاری نے اس پیش رفت کی تصدیق کی جبکہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے متوقع کم از کم قیمت 85 ارب روپے مقرر کی تھی، اسلام آباد میں بولی کا عمل دوپہر ایک بج کر 30 منٹ پر شروع ہوا اور شام 6 بج کر 30 منٹ پر بولی کھولی گئی۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق بلیو ورلڈ کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔

رپورٹ کے مطابق بلیو ورلڈ کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے سنگل بڈ جمع کرائی تھی، پی آئی اے کے لیے کنسورشیم کے علاوہ کسی گروپ نے تاحال کاغذات جمع نہیں کرائے۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ سے پی آئی اے کی ریزرو پرائس کی منظوری سرکولیشن سےحاصل کی جائے گی۔

ملک فنڈز کے حصول اور سرکاری اداروں میں اصلاحات کے لیے 7 ارب ڈالر کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت قرضوں میں ڈوبے پی آئی اے کے حصص فروخت کر رہا ہے۔

نجکاری کمیشن نے کہا کہ اس نے بولی لگانے والی کمپنی سے کہا ہے کہ وہ اپنی بولی کو حکومت کی جانب سے کم از کم مقرر کردہ قیمت کے مطابق بنائے۔

دوسری جانب بلیو ورلڈ سٹی کے چیئرمین سعد نذیر اپنی بولی پر قائم رہے اور کہا کہ اگر حکومت ہماری بولی قبول نہیں کرنا چاہتی تو ہم اس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔

بولی کے عمل میں حصہ نہ لینے والے تین گروپوں کے عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ انہیں طویل دورانیے کے دوران حکومت کی پی آئی اے کے لیے کیے گئے معاہدوں پر عمل درآمد کرنے کی صلاحیت کے حوالے سے خدشات ہیں۔

ایک کمپنی کے ایگزیکٹو نے نئی حکومت کے آنے کے بعد پالیسی کے تسلسل کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا، وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی بقا مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد اور ان کی حمایت پر منحصر ہے۔

حکومت نے فوری طور پر ان خدشات کے حوالے سے رد عمل دینے کی ’رائٹرز‘ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی آئی اے کی نجکاری کے لیے حکومت کو صرف ایک بولی موصول ہوئی تھی، مجموعی طور پر نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر 6 بولی دہندگان کو اہل قرار دیا تھا، 6 کنسورشیم خسارے میں چلنے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے لیے بولی لگانے کے اہل تھے، تاہم ان میں سے 5 اس عمل سے دور رہے۔

حکومت نے ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، ایئر عربیہ کی فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ، پاک ایتھنول پرائیویٹ اور رئیل اسٹیٹ کنسورشیم بلیو ورلڈ سٹی کو قومی ایئرلائن میں اکثریتی حصص کے لیے شارٹ لسٹ کیا تھا۔

تفصیلی جائزے کے بعد نجکاری کمیشن کے بورڈ نے تکنیکی، مالی اور دستاویزی ضروریات کی بنیاد پر ان کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا اور انہیں بولی کے عمل کے اگلے مرحلے کے لیے اہل قرار دیا تھا۔

کامیاب بولی دہندگان پی آئی اے کے حصص کے سرمائے کا 51 فیصد سے 100 فیصد حصہ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔

یاد رہے کہ قومی فضائی کمپنی پی آئی اے ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جس کے سرمائے کا تقریبا 96 فیصد حصہ حکومت کے پاس ہے۔

سیکریٹری نجکاری عثمان اختر باجوہ اس عمل میں حصہ لینے والے بولی دہندگان کی صحیح تعداد کی تصدیق کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

پی آئی اے مختلف کاروباری شعبوں میں کام کرتی ہے جن میں مسافروں کی خدمات، گراؤنڈ ہینڈلنگ، فلائٹ ٹریننگ، کارگو، انجینئرنگ اور ان فلائٹ کیٹرنگ شامل ہیں۔

وفاقی حکومت کا 5 سالہ نجکاری پلان سامنے آگیا، 24 اداروں کی نجکاری کی جائے گی

پی آئی اے کی نجکاری یکم اکتوبر تک مکمل ہو جائے گی، سیکریٹری نجکاری کمیشن

نجکاری معاملے پر حکومت سے مشاورت کیلئے پیپلز پارٹی نے کمیٹی تشکیل دے دی