پاکستان

پنجاب میں اسموگ آفت قرار، لاہور میں حساس طبیعت کے حامل طلبہ کو 3 ماہ کی چھٹی

جمعرات کی صبح لاہور کا اے کیو آئی 201 ریکارڈ کیا گیا جو کہ انتہائی غیر صحت مند کے زمرے میں آتا ہے۔

پنجاب میں اسموگ کو آفت قرار دیے جانے کے بعد انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی ( ای پی اے) نے لاہور کے تمام اسپیشل ایجوکیشن اسکولوں کو آلودہ ہوا کے حوالے سے حساس طبیعت یا طبی علامات رکھنے والے تمام طلبہ کو جمعے سے 3 ماہ کی تعطیلات پر بھیجنے کا حکم دے دیا۔

ہوا کے معیار پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے آئی کیو ایئر ڈاٹ کام کے مطابق جمعرات کو صبح کے وقت لاہور کا ایئرکوالٹی انڈیکس ( اے کیو آئی) 201 ریکارڈ کیا گیا جو کہ دنیا میں دوسری بلند ترین شرح تھی جبکہ 50 سے کم اے کیو آئی کو نظام تنفس کے لیے محفوظ تصور کیا جاتا ہے جبکہ لاہور میں آج ریکارڈ کیا گیا اے کیو آئی انتہائی غیر صحت مند کے زمرے میں آتا ہے۔

رواں ہفتے پیر کی رات لاہور کو 708 اے کیو آئی پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پنجاب حکومت نے اسموگ کو آفت قرار دے دیا تھا۔

صوبائی حکومت نے پنجاب نیشنل کلائمیٹ ایکٹ 1958 کے سیکشن 3 کے تحت سموگ کو آفت قرار دیتے ہوئے صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کمشنرز کے اختیارات سونپ دیے ہیں، ڈی کمشنرز اسموگ پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے مجاز ہونگے۔

پرووینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے اعلامیے کے مطابق انسداد سموگ کےلیے فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی ہو گی جبکہ سالڈ ویسٹ، کوڑا کرکٹ، شاپنگ بیگز، ٹائر اور پلاسٹک جلانے پر بھی پابندی ہو گی، صوبائی حکومت نے غیر معیاری ایندھن کی فروخت اور استعمال پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹریفک رکاوٹ کا باعث بننے والی پارکنگز کا خاتمہ کیا جائے گا، پانی کے بغیر سٹون کرشرز کے استعمال پر پابندی عائد ہوگی،ایمیشن کنٹرول سسٹم کے تحت صنعتی یونٹس چلانے پر پابندی ہو گی۔

اسموگ کیا ہے؟

اسموگ (Smog) دھوئیں اور دھند کا امتزاج ہے جس سے عموماً زیادہ گنجان آباد صنعتی علاقوں میں واسطہ پڑتا ہے۔ لفظ اسموگ انگریزی الفاظ اسموک اور فوگ سے مل کر بنا ہے۔

اس طرح کی فضائی آلودگی نائٹروجن آکسائڈ، سلفر آکسائیڈ، اوزون، دھواں یا کم دکھائی دینے والی آلودگی مثلا کاربن مونوآکسائڈ، کلورو فلورو کاربن وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔

اسموگ کیسے بنتی ہے؟

جب فضاآلودہ ہو یا وہ گیسز جو اسموگ کو تشکیل دیتی ہیں، ہوا میں خارج ہوں تو سورج کی روشنی اور اس کی حرارت ان گیسوں اور اجزا کے ساتھ ماحول پر ردعمل کا اظہار اسموگ کی شکل میں کرتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ہوائی آلودگی ہی ہوتی ہے۔ عام طور پر یہ زیادہ ٹریفک، زیادہ درجہ حرارت، سورج کی روشنی اور ٹھہری ہوئی ہوا کا نتیجہ ہوتی ہے، یعنی سرما میں جب ہوا چلنے کی رفتار کم ہوتی ہے تو اس سے دھوئیں اور دھند کو کسی جگہ ٹھہرنے میں مدد ملتی ہے جو اسموگ کو اس وقت تشکیل دے دیتا ہے جب زمین کے قریب آلودگی کا اخراج کی شرح بڑھ جائے۔

اسموگ کی وجوہات

اسموگ بننے کی بڑی وجہ پٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں سے گیسز کا اخراج، صنعتی پلانٹس اور سرگرمیاں، فصلیں جلانا (جیسا محکمہ موسمیات کا کہنا ہے) یا انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی حرارت۔

اسموگ صحت پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے؟

اسموگ انسانوں، جانوروں، درختوں سمیت فطرت کے لیے نقصان دہ ہے اور جان لیوا امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، خصوصاً پھیپھڑوں یا گلے کے امراض سے موت کا خطرہ ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شدید اسموگ سورج کی شعاعوں کی سطح کو نمایاں حد تک کم کردیتی ہے جس سے اہم قدرتی عناصر جیسے وٹامن ڈی کی کمی ہونے لگتی ہے جو امراض کا باعث بنتی ہے۔ کسی شہر یا قصبے کو اسموگ گھیر لیں تو اس کے اثرات فوری طور پر محسوس ہوتے ہیں جو آنکھوں میں خارش، کھانسی، گلے یا سینے میں خراش اور جلد کے مسائل سے لے کر نمونیا، نزلہ زکام اور دیگر جان لیوا پھیپھڑوں کے امراض کا باعث بن سکتی ہے۔

اسموگ کی معمولی مقدار میں گھومنا بھی دمہ کے مریضوں کے لیے دورے کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے، اس سے بوڑھے، بچے اور نظام تنفس کے مسائل کے شکار افراد بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

بچاﺅ کے لیے کیا کریں؟

اسموگ پھیلنے پر متاثرہ حصوں پر جانے سے گریز کرنا چاہیے تاہم اگر وہ پورے شہر کو گھیرے ہوئے ہے تو گھر کے اندر رہنے کو ترجیح دیں اور کھڑکیاں بند رکھیں۔

باہر گھومنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور لینسز لگانے کی صورت میں وہ نہ لگائیں بلکہ عینک کو ترجیح دیں۔

اسموگ کے دوران ورزش سے دور رہیں خصوصاً دن کے درمیانی وقت میں، جب زمین پر اوزون کی سطح بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اگر دمہ کے شکار ہیں تو ہر وقت اپنے پاس ان ہیلر رکھیں، اگر حالت اچانک خراب ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

اگر نظام تنفس کے مختلف مسائل کے شکار ہیں اور اسموگ میں نکلنا ضروری ہے تو گنجان آباد علاقوں میں جانے سے گریز کریں جہاں ٹریفک جام میں پھنسنے کا امکان ہو، سڑک پر پھنسنے کے نتیجے میں زہریلے دھویں سے بچنے کے لیے گاڑی کی کھڑکیاں بند رکھیں۔

پانی اور گرم چائے کا زیادہ استعمال کریں۔

سیگریٹ نوشی ویسے ہی کوئی اچھی عادت نہیں تاہم اسموگ کے دوران تو اس سے مکمل گریز کرنا ہی بہتر ہوتا ہے، باہر سے گھر واپسی یا دفتر پہنچنے پر اپنے ہاتھ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو دھولیں جبکہ گلا صاف کرنے کے لیے گرم مشروب چائے، کافی وغیرہ کا استعمال کریں۔