پاکستان

بی این پی-مینگل کے اختر لانگو، شفیع محمد کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

کوئی گواہ ہے اور نہ ہی مدعی سامنے آیا ہے، پارلیمنٹ ہاوس میں کوئی بھی اسلحہ لے کر نہیں جا سکتا، ملزمان کے وکلا کا انسدادِ دہشتگردی عدالت میں مؤقف
|

انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سابق رکن صوبی اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کو مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

ملزمان کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

اس موقع پر اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کی جانب سے سید پرویز ظہور، حافظ منور، ساجد ترین، آغا حسن اور امان اللہ کنرانی کے علاوہپراسیکیوٹر راجا نوید عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل سید پرویز ظہور نے دلائل دیے کہ کوئی گواہ ہے اور نہ ہی مدعی سامنے آیا ہے، پارلیمنٹ ہاوس میں کوئی بھی اسلحہ لے کر نہیں جا سکتا، ان کا مزید کہنا تھا کہ 5 روزہ جسمانی ریمانڈ میں کوئی اسلحہ برآمد نہیں کیا گیا۔

جس پر پراسیکیوٹر راجا نوید نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں یہ کیوں گھسے، اس کی تفتیش کرنی ہے، مزید کہنا تھا کہپارلیمنٹ ہاؤس ایک حساس بلڈنگ ہے، وہاں یہ کیوں گئے؟

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اختر حسین لاگو اور شفیع محمد کے مزید 20 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعد ازاں، انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

دریں اثنا، پولیس دونوں ایم پی ایز اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کو لے کر جوڈیشل کمپلیکس سے روانہ ہوگئی۔

واضح رہے کہ 25 اکتوبر کو انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے بی این پی-مینگل کے گرفتار سابق رکن بلوچستان اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا تھا۔

یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو اسلام آباد پولیس نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں کے خلاف فاقی دارالحکومت کے تھانہ سیکریٹریٹ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ملک کے ایوان بالا (سینیٹ) کے عملے کو زدوکوب کیا۔

بی این پی کے رہنماؤں کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سینیٹ کے جوائنٹ سیکریٹری جمیل احمد کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں اختر مینگل اور ساتھیوں کے خلاف دہشت گردی سمیت 7 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ سربراہ بی این پی اور ان کے ساتھیوں نے سینیٹ کے اسٹاف کو زد و کوب کیا، اس میں مزید الزام لگایا گیا کہ اختر مینگل اور ان کے ساتھی پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوئے جبکہ ان افراد کے پاس اسلحہ بھی تھا۔

ایف آئی آر میں درخواست کی گئی کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔