190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواست 10 دن کیلئے ملتوی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کی بریت کی درخواستوں پر سماعت 10 دن کیلئے ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس میں بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل اور پراسیکیوٹر امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ایک ہی ریفرنس ہے، جس پر پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ ریفرنس ایک ہی ہے دونوں ملزمان کو سزائیں الگ ہوئی ہیں۔
چیف جسٹس نے امجد پرویز سے استفسار کیا کہ ٹرائل کہاں تک پہنچا ہے، امجد پرویز نے جواب دیا کہ جرح ہو رہی ہے، 20، 25 تاریخوں سے یہ تفتیشی افسر پر جرح کر رہے ہیں، 190 ملین پاؤنڈ کیس کا ٹرائل آخری مراحل میں ہے۔
عثمان گل کا کہنا تھا کہ کل بشری بی بی کی طبعیت ٹھیک نہیں تھی اس لیے وہ ٹرائل میں نہیں گئیں۔
عدالت نے کہا کہ غیر ضروری التوا نہ کریں باقی انہوں نے جرح کرنی ہے کب مکمل کرتے ہیں ان پر ہے ۔
وکیل عثمان گل نے کہا کہ اس کیس کے آخری گواہ پر جرح ہو رہی ہے، اگر ٹرائل مکمل ہو جائے تو ہم ٹیکنیکلی ناک آؤٹ ہو جائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ آرڈر کا غلط استعمال نہ کریں، 24 گھنٹے جرح کریں وہ آپ کا حق ہے، پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا کہ درخواست گزار نے جو ریکارڈ لیا وہ میرے پاس موجود نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ان کو ریکارڈ کی کاپی دے دیں، کافی وغیرہ پی لیں ریکارڈ زیادہ ہوا تو شاید کھانا بھی کھانا پڑجائے۔
بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت 10 دن کے لیے ملتوی کردی جب کہ ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ سنانے سے روکنے کا حکم برقرار ہے۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔