سپریم کورٹ ججز کی تعداد 23 کرنے کا بل جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 23 کرنے کا بل جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا بل جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان چیف جسٹس سمیت 23 ججوں پر مشتمل ہو گی۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر دانیال چوہدری نجی کارروائی کے دن بل پہلے ہی پیش کرچکے، بل کی منظوری کےلیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ تک توسیع کی گئی، ترمیم شدہ شیڈول کے مطابق اسمبلی اجلاس آج ختم ہوجانا تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی بھرمار کے باعث عوام کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے پیش نظر حکومت نے رواں سال جولائی میں 2 ایڈہاک ججز تعینات کیے تھے تاہم ناقدین نے حکومتی اقدام کو سپریم کورٹ طاقت کا توازن بدلنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے 26 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں دو ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
ایوانِ صدر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کو ایک سال کے لیے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج کے طور پر تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم سپریم کورٹ کے سابق ججز ہیں، صدر مملکت نے ایڈ ہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 182 کے تحت دی۔
اس سے قبل جولائی میں ہی سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کی ایڈہاک جج کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے جن میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل تھے۔
تاہم جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم اور جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی تھی،جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ذاتی مصروفیات کے سبب ذمے داری لینے سے انکار کردیا تھا جبکہ جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم نے سوشل میڈیا پر ایڈہاک ججز کے خلاف جاری مہم کے پیش نظر اس پیشکش سے معذرت کر لی تھی۔