سابق چیف جسٹس کے برطانوی اعلیٰ عدالتی بینچ سے خطاب پر پی ٹی آئی احتجاج کے لیے متحرک
عمران خان کی نظربندی کے بارے میں اپنی حکومت کو خط لکھنے کے لیے برطانیہ کے اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ لابنگ کرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اپنے رہنما کی طویل حراست کے بارے میں بیرون ملک مہم چلانے اور آگاہی بیدار کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے جہاں وہ ایک پروگرام میں منصوبہ بندی کے ساتھ احتجاج کی تیاری کررہے ہیں جس کے مہمان سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹیرینز کے ایک گروپ نے برطانیہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی امور ڈیوڈ لیمی کو ایک باضابطہ خط جاری کیا ہے جس میں سابق وزیراعظم خان کی نظر بندی کے حوالے سے کارروائی پر زور دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے اتوار کو ڈان کو تصدیق کی کہ لندن میں مقیم رہنماؤں اور پارٹی کے حامی اس ہفتے کے آخر میں ایک تقریب میں احتجاج کریں گے جہاں سابق چیف جسٹس عیسیٰ اہم مہمان کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے برطانیہ میں مقیم رہنما سید ذوالفقار بخاری نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی احتجاج کرنے جا رہے ہیں، فائز عیسیٰ نے ایک افسوسناک میراث چھوڑی ہے اور پاکستان میں عدالتی نظام کو تباہ کر دیا ہے، ان کے خلاف ایک طویل چارج شیٹ ہے جہاں انہوں نے ہمیں ہمارے نشان سے محروم کیا، مخصوص نشستوں کے فیصلے سے لے کر عدالتوں کو دوبارہ گنتی کے لیے مخصوص حلقے کھولنے کی اجازت دینے تک چارج شیٹ کا طویل سلسلہ ہے، انہوں نے خراب کردار ادا کیا اور اس پر کسی بھی باوقار پلیٹ فارم پر بات نہیں کرنی چاہیے۔
ذوالفقار بخاری سابق چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی مڈل ٹیمپل میں ایک پر وقار تقریب میں شرکت کا حوالہ دے رہے تھے جو برطانوی عدالت کی چار بنیادوں میں سے ایک ہے جسے طلبہ کو بار میں بلانے کا خصوصی حق حاصل ہے۔
منگل کو لندن میں بینچرز اور ان کے اراکین کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا جائے گا جس میں منتخب اراکین کو بینچ میں بلانے کی تقریب منعقد ہو گی، اس سال بلائے گئے افراد میں دیگر کے علاوہ ریٹائرڈ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی شامل ہیں جنہیں رات کے کھانے سے پہلے بینچ میں بلایا جائے گا، پھر انہیں ہائی ٹیبل پر اپنی جگہ لینے کو کہا جائے گا۔ رات کے کھانے کے بعد ہر نیا بینچر ایک مختصر تقریر کرے گا۔
سابق جسٹس عیسیٰ پہلے پاکستانی جج ہیں جنہیں مڈل ٹیمپل میں بینچر کے طور پر منتخب کیا گیا ہے، 25 اکتوبر کو ریٹائر ہونے کے بعد وہ ان کے اعزاز میں منعقد کی جانے والی اس تقریب میں شرکت کے لیے لندن پہنچے ہیں، انہوں نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مڈل ٹیمپل سے قانون کی تعلیم حاصل کی جو خود بھی اسی ادارے کے سابق طالب علم تھے۔
تقریب سے پہلے پی ٹی آئی کے مرکزی ایکس اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں قاضی فائز عیسیٰ کو ان کے متنازع فیصلوں کے باوجود مڈل ٹیمپل میں بینچر کے طور پر نامزد کیے جانے پر لندن میں مقیم اپنے جماعت کے حامیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ انصاف کے لیے کھڑے ہوں اور اپنی آواز بلند کریں جہاں اس مقام پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
ارکان پارلیمنٹ کا خط
لیورپول ریور سائیڈ کے ایم پی کِم جانسن نے کئی دیگر ارکان پارلیمنٹ کے ہمراہ کابینہ کے وزیر ڈیوڈ لیمی کو ایک خط لکھا جس میں دلیل دی گئی کہ عمران خان کی نظربندی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور اس کا مقصد سیاسی دفتر میں ان کی شرکت کو روکنا ہے۔
انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں عمران خان کی سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے قانونی نظام کو ہتھیار بنانے کے طریقہ کار’ کا ذکر کیا گیا تھا، کم جانسن کے خط میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ عمران خان کو کم از کم تین ٹرائلز میں اپنے دفاع کی تیاری کے لیے مناسب وسائل سے محروم رکھا گیا ہے اور منصفانہ ٹرائل کے معیارات کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اراکین پارلیمنٹ نے پاکستان میں آئین میں حالیہ ترامیم کی بھی مذمت کی جہاں ان ترامیم کے ذریعے ایک نئی وفاقی آئینی عدالت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر حساس مقدمات میں سپریم کورٹ کے اختیارات میں مداخلت کی اجازت دے دی گئی ہے۔
برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے دلیل دی کہ اس سے عدالتی آزادی ختم ہو جائے گی اور پاکستانی حکومت کو زیادہ مؤثر طریقے سے اپوزیشن کی آوازوں کو خاموش کرنے کا موقع ملے گا۔
پابندیوں کا سامنا کرنے والی جماعت کی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے حالیہ اقدامات پر اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
خط میں عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس ایوان کے اراکین پارلیمنٹ اس بات پر متفق ہیں جو جو سیاسی نظیر قائم کی جا رہی ہے وہ خطرناک ہے اور برطانوی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے تحفظ کی وکالت کرے۔
اس خط کی حمایت تمام جماعتوں کے اراکین پارلیمنٹ اور ساتھیوں نے کی، جن میں بیرونس جان بیک ویل، اپسانہ بیگم ایم پی اور لارڈ پیٹر ہین شامل ہیں۔
یہ خط ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ، انگلش بزنس میگنیٹ رچرڈ برانسن، مخیر حضرات جیفری اسکل اور امریکی وبائی امراض کے ماہر لارنس بریلینٹ کی جانب سے ان کی صحت اور زندگی کے بارے میں خدشات کا اظہار کیے جانے کے بعد وہ بین الاقوامی جریدوں اور اشاعتوں کی شہ سرخیوں کی زینت بن گئے تھے۔