مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بار پھر نئے انتخابات کا مطالبہ کردیا
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بار پھر نئے انتخابات کے مطالبہ کرتے ہوئے موجودہ اسمبلی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے خوشاب میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے نئے انتخابات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو غلط طریقے سے منظم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے نے جے یو آئی (ف) کے اپوزیشن کا حصہ ہونے کے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپوزیشن میں ہی اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹی نے دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ایک اہم اسٹیک ہولڈر کی حیثیت سے حالیہ آئینی ترمیم پر بحث میں حصہ لیا تھا۔
سپریم کورٹ میں کمانڈ کی حالیہ تبدیلی پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ’بہتری‘ کی امید ظاہر کی۔
تاہم انہوں نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ وہ اپنی مدت پوری کر چکے ہیں اس لیے مزید تبصروں کا کوئی مقصد نہیں ہے۔
قبل ازیں، سرگودھا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سود سے پاک معیشت کے نفاذ سے متعلق وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ حتمی ہے اور 2028 تک ملک مثبت طور پر اس نظام کی طرف منتقل ہوجائے گا۔
جیل میں قید پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ بات چیت یا ملاقات کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس کو بھی سراہتے ہوئے اسے معاشی نقطہ نظر سے ایک مثبت قدم قرار دیا۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ معیشت کو بہتر بنانے کے لئے متحد ہوجائیں۔
نئی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کے ممکنہ منصوبوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ وہ ایسی کسی پیش رفت سے لاعلم ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی جماعت 26 ویں ترمیم کے متن کو مستقبل کی قانون سازی میں شامل کرنے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کرے گی۔