کھیل

مسلسل ناکامیوں کے بعد طویل عرصے بعد جیت پر خوشی ہے، شان مسعود

صائم ایوب اور عبداللہ شفیق ہمارا مستقبل ہے اگر ہم اپنے کھلاڑیوں کی سپورٹ نہیں کریں گے تو پھر مسلسل تبدیلیاں ہوتی رہیں گی۔

قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ میری کپتانی میں مسلسل 6 میچز ہارنے کے بعد طویل عرصے بعد سیریز میں جیت پر خوشی ہوئی جس کا کریڈٹ پاکستانیوں کو دینا چاہتا ہوں۔

پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے راولپنڈی میں میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس طرح کی پچز نہیں بنائی گئیں لیکن ہمیں ہر قسم کی کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ٹاپ ٹیسٹ ٹیم بننے کے لیے صرف اسپن نہیں بلکہ ہر قسم کی کنڈیشنز پر 20 وکٹیں بھی لینا ہوں گی اور رنز بھی اسکور کرنا ہوں گے کیوں کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں 3 ٹیسٹ سیریز ہوم اور 3 اوے ہوتی ہیں تو ہمیں اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

سیریز کے دوران کپتان، صائم ایوب اور عبداللہ شفیق کی ناقص کارکردگی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر جیت کے باوجود آپ منفی باتیں کریں گے تو اس کا کیا جواب دیا جائے، یہ کسی ذاتی کھلاڑی کا گیم نہیں بلکہ یہ ایک ٹیم گیم ہوتا ہے۔

شان مسعود نے کہا کہ بنگلہ دیش کے خلاف فاسٹ باؤلنگ وکٹیں اور یہاں اسپن وکٹیں بناکر ہمارے بلے بازوں نے قربانی دی کہ ہمارا اسکور نہ بنے لیکن ہم 20 وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بہت آسان ہوتا ہے کہ فلاں نے کچھ نہیں کیا اور فلاں ناکام رہا لیکن ہم ایسا نہیں دیکھتے بلکہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اس نے ٹیم کے لیے کتنا اہم کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب سے ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز ہوا ہے، سب سے کم رنز اوپنرز کے بن رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے جب کہ صائم ایوب اور عبداللہ شفیق ہمارا مستقبل ہے اگر ہم اپنے کھلاڑیوں کی سپورٹ نہیں کریں گے تو پھر مسلسل تبدیلیاں ہوتی رہیں گی۔

ساجد خان اور نعمان علی کو ٹیم میں واپس لانے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں قومی کپتان نے کہا کہ پہلے میچ کی شکست کے بعد کوچنگ اسٹاف، سلیکٹرز سب ساتھ بیٹھے اور یہ فیصلہ ہوا لیکن اس میں زیادہ کریڈٹ نئی سلیکشن کمیٹی کو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی ٹیم کا حصہ تھے لیکن بنگلہ دیش کے خلاف فاسٹ ٹریک بنائے گئے تو اس کے لیے ٹیم میں 6 فاسٹ باؤلر شامل کیے گئے، ایسے ہی جب اسپن ٹریک بنے تو ساجد اور نعمان کے علاوہ زاہد محمود اور مہران ممتاز کو شامل کیا گیا۔

میچ تیسرے روز ہی ختم ہونے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میچ پہلے دن ہی ختم ہوجائے ہمیں فرق نہیں پڑتا بس ہمیں جیتنا چاہیے۔